قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت آدم علیہ السلام

درست کرلوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں گر پڑنا? تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا مگر شیطان اکڑ بیٹھا اور کافروں میں ہوگیا? (اللہ تعالی? نے) فرمایا کہ اے ابلیس! جس شخص کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا اس کے آگے سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے منع کیا؟ کیا تو غرور میں آگیا یا اونچے درجے والوں میں تھا؟ بولا کہ میں اس سے بہتر ہوں? تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے بنایا?“ (ص?:76-71/38)
? تخلیق آدم علیہ السلام احادیث کی روشتی میں: حضرت ابو موسی? اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ? نے فرمایا: ”اللہ تعالی? نے آدم علیہ السلام کو تمام زمین میں سے جمع کی گئی مُٹھی بھر خاک سے پیدا فرمایا? آدم علیہ السلام کی اولاد بھی (طرح طرح کی) مٹی کے مطابق پیدا ہوئی? ان میں سفید فام بھی ہیں، سُرخ بھی اور سیاہ فام بھی اور ان کے درمیانی رنگوں کے بھی ( اسی طرح) نیک اور بد، نرم خو اور سخت طبیعت اور درمیانی طبیعت والے?“ مسند ا?حمد :406/4
اللہ تعالی? نے آدم علیہ السلام کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا تاکہ ابلیس آپ علیہ السلام سے بڑائی کا دعوی? نہ کرے? چناچہ اس نے آپ کو انسانی صورت میں پیدا فرمایا? آپ جمعہ کے دن جس کی مقدار چالیس سال تک تھی، مٹی کے بنے ہوئے ایک جسم کی صورت میں پڑے رہے? فرشتے پاس سے گزرتے تھے تو اس جسم کو دیکھ کر ڈر جاتے تھے? ابلیس سب سے زیادہ خوف زدہ تھا? وہ گزرتے وقت اسے ضرب لگاتا تو جسم سے اس طرح آواز آتی جس طرح مٹی کے بنے ہوئے برتن سے کوئی چیز ٹکرائے تو آواز آتی ہے? اس لیے جب وہ کہتاتھا: ”ٹھیکری کی طرح بجنے والی مٹی سے?“ (الرحم?ن:14/15) تو کہتا: ”تجھے کسی خاص مقصد سے پیدا کیا گیا ہے?“ وہ اس خاکی بدن میں مُنہ کی طرف سے داخل ہوا اور دوسری طرف سے نکل گیا اور اس نے فرشتوں سے کہا: ”اس سے مت ڈرو، تمہارا رب صمد ہے لیکن یہ تو کھوکھلا ہے اگر مجھے اس پر قابو دیا گیا تو اسے ضرور تبا کردوں گا?“
جب وہ وقت آیا اللہ تعالی? نے اس جسم میں روح ڈالنے کا ارادہ فرمایا تو فرشتوں سے ارشاد فرمایا: ”جب میں اس میں روح ڈال دوں تو اسے سجدہ کرنا?“جب روح ڈال دی گئی تو وہ سر کی طرف سے داخل ہوئی? تبھی آدم علیہ السلام کو چھینک آگئی? فرشتوں نے کہا: ”کہیے: [اَلحَمدُللہ] ”سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں?“ انہوں نے فرمایا: [اَلحَمدُللہ] اللہ نے فرمایا: [رَحِمَکَ رَبُّکَ] ”تیرے رب نے تجھ پر رحمت فرمائی ہے?“ جب روح آنکھوں میں داخل ہوئی تو آپ علیہ السلام کو جنت کے پھل نظر آئے? جب روح پیٹ میں داخل ہوئی تو آپ کو کھانے کی خواہش پیدا ہوئی? آپ جلدی سے جنت کے پھلوں کی طرف لپکے جب کہ روح ابھی آپ کی ٹانگوں میں داخل نہیں ہوئی تھی? اسی لیے اللہ تعالی? نے فرمایا:
”انسان تو جلد بازی کا بنا ہوا ہے?“ (الا?نبیائ: 37/21) (یعنی جلد بازی اس کی فطرت میں شامل ہے?) تفسیر الطبری، تفسیر سورة الا?نبیائ، آیت 37
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ? نے فرمایا: ”جب اللہ تعالی? نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا تو جب تک چاہا، انہیں (بلا روح جسم کی حالت میں) پڑا رہنے دیا? ابلیس آپ کے ارد

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت آدم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.