قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت آدم علیہ السلام

حضرت آدم علیہ السلام

آدم اور حواءعلیہما السلام دخول جنت سے خروج تک
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور (ہم نے) آدم (سے کہا کہ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو اور جہاں سے چاہو (اور جو چاہو) نوش جان کرو مگر اس درخت کے پاس نہ جانا ورنہ گناہ گار ہوجاؤ گے? سو شیطان دونوں کو بہکانے لگا تاکہ ان کی ستر کی چیزیں (شرم گاہیں) جو ان سے پوشیدہ تھیں کھول دے? اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس لیے منع کیا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاؤ یا ہمیشہ جیتے نہ رہو اور ان سے قسم کھا کر کہا کہ میں تو تمہارا خیر خواہ ہوں? غرض (مردود نے) دھوکا دے کر ان کو (معصیت کی طرف) کھینچ ہی لیا? جب انہوں نے اس درخت (کے پھل) کو کھا لیا تو ان کی ستر کی چیزیں کھل گئیں اور وہ بہشت کے (درختوں کے) پتے (توڑ توڑکر) اپنے اوپر چپکانے (ستر چھپانے) لگے? تب ان کے پروردگار نے ان کو پکارا کہ کیا میں نے تم کو اس درخت (کے پاس جانے) سے منع نہیں کیاتھا اور جتا نہیں دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے? دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردگا! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہوجائیں گے? (اللہ نے) فرمایا: (تم سب بہشت سے) اتر جاؤ (اب سے) تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے ایک وقت (خاص) تک زمین پر ٹھکانا اور (زندگی کا) سامان (کردیا گیا) ہے? (یعنی) فرمایا کہ اس میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں مرنا اور اسی میں سے (قیامت کو زندہ کرکے) نکالے جاؤ گے?“ (الا?عراف:25-19/7)
مزید ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہم نے کہا کہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو ار جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا? ورنہ تم ظالموں میں (داخل) ہوجاؤ گے?“ (البقرة:35/2)
جنت میں جس درخت کے قریب جانے سے روکا گیا تھا اس کے متعلق اللہ تعالی? نے فرمایا:
”اس درخت کے قریب نہ جانا?“
یہ درخت کون سا تھا؟ اس کے بارے میں مفسرین کی مختلف آراءہیں:
بعض علماءکے نزدیک وہ انگور کی بیل تھی? یہود کی رائے میں وہ گندم تھی? وہب بن مُنَبّہ ? نے فرمایا: ” اس کا دانہ مکھن سے نرم اور شہد سے زیادہ میٹھا تھا?“ ابو مالک ? نے فرمایا: ”وہ کھجور کا درخت تھا?“ مجاہد? کی رائے ہے کہ وہ انجیر کا درخت تھا? ابو العالیہ ? نے فرمایا: ”یہ کوئی ایسا درخت تھا کہ اس کو کھانے سے قضائے حاجت کی ضرورت پیش آتی تھی اور جنت کی زمین میں قضائے حاجت مناسب نہیں?“
تفسیر ابن کثیر: 83_82/1‘ تفسیر سورة البقرة‘ آیت:35

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت آدم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.