قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت آدم علیہ السلام

نصیحت سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور قیامت کو ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے? وہ کہے گا کہ میرے پروردگار! تونے مجھے اندھا کرکے کیوں اُٹھایا، میں تو دیکھتا بھالتا تھا؟ اللہ فرمائے گا کہ ایسا ہی چاہیے تھا? تیرے پاس ہماری آیتیں آئیں تو تونے ان کو بھلا دیا، اسی طرح آج تجھے بھلا دیا جائے گا?“ (طہ?:126-115/20)
دوسرے مقام پر یوں فرمایا:
”(تم سب بہشت سے) اتر جاؤ (اب سے) تم ایک دوسرے کے دشمن ہوا ور تمہارے لیے ایک وقت (خاص) تک زمین پر ٹھکانا اور ( زندگی کا) سامان (کردیا گیا) ہے?“ (الا?عراف:24/7)
یہ ارشاد آدم، حواءعلیہا السلام اور ابلیس کو مخاطب کرکے فرمایا گیا? ایک قول کے مطابق سانپ بھی اس میں شامل تھا? انہیں حکم دے دیا گیا کہ جنت سے نکل جائیں، جب کہ وہ ایک دوسرے کے دشمن اور مخالف رہیں گے?
اس واقعہ میں سانپ کے ذکر کی تائید میں وہ حدیث پیش کی جاسکتی ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ” جب سے ان (سانپوں) سے ہماری جنگ شروع ہوئی ہے، ہم نے ان سے کبھی صلح نہیں کی? اور جس نے ڈر کی وجہ سے کوئی سانپ چھوڑ دیا وہ ہم میں سے نہیں?“
سنن ا?بی داود‘ الا?دب، باب فی قتل الحیات‘ حدیث:5248
سورة ط?ہ? میں انہی کی بابت فرمایا:
©©”تم دونوں یہاں سے اکٹھے نیچے اتر جاؤ! تم میں سے بعض، بعض کے دشمن ہوں گے?“ (طہ?:123/20)
”دونوں“ سے مراد آدم علیہ السلام اور ابلیس ہیں? حواءعلیھا السلام آدم علیہ السلام کے تابع ہو کر اور سانپ شیطان کے تابع ہو کر اس حکم کے مخاطب ہیں?
علمائے کرام کا اس مسئلہ میں بھی اختلاف ہے کہ آدم علیہ السلام جنت میں کتنا عرصہ رہے?
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم ? نے فرمایا: آدم علیہ السلام کو جمعہ کے دن پیدا کیا گیا اور اسی دن انہیں جنت میں داخل کیاگیا اور اسی دن نکالا گیا?“
صحیح مسلم‘ الجمعة‘ باب فضل یوم الجمعة‘ حدیث:854
اگر مذکورہ بالا حدیث کا یہ مطلب لیا جائے کہ جس دن ان کو پیدا کیا گیا، اسی دن انہیں نکالا گیا اور یہ سمجھا جائے کہ جنت کے ایک دن سے مراد موجودہ دنوں جیسی مدت ہے تو نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ دنیا کے دن جیسے ایک دن کا کچھ حصہ ٹھہرے? لیکن یہ رائے محل نظر ہے? اگر یہ کہا جائے کہ ان کی تخلیق اور دن ہوئی اور جنت سے کسی اور دن نکلے یا یہ کہا جائے کہ دن سے مراد چھ ہزار سال کی مدت ہے جیسے ابن عباس رضی اللہ عنہ مجاہد اور ضحاک? سے مروی ہے اور ابن جریر? نے اسی کو ترجیح دی ہے تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ جنت میں طویل عرصہ ٹھہرے?
حضرت ابو موس?ی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ”جب اللہ تعالی? نے آدم

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت آدم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.