قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت سلیمان علیہ السلام

اس سے عہد حاضر کے علماءکو درس عبرت ملتا ہے کہ وہ حق بات کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہر نہ کیا کریں نہ اپنے علم و فضل پر غرور و تکبر کے مرض میں مبتلا ہوں بلکہ حق بات کو، بغیر یہ دیکھے کہ قائل کس مقام و مرتبہ کا حامل ہے قبول کیا کریں?
? عالم الغیب صرف ذات الہ?ی ہے: حضرت سلیمان علیہ السلام کے قصے سے اہل ایمان کے اس عقیدے کی توثیق ہوتی ہے کہ علم غیب صرف پروردگارِ عالم کے پاس ہے? علم غیب کا دعوی? کرنے والے جن، جوتشی، لوٹا گھمانے والے لٹیرے پیر، کالے علم کی کاٹ کے ماہرین، طوطے والی سرکاریں اور دیگر افراد اپنے دعووں میں جھوٹے اور دھوکے باز ہیں?
اس طرح جن لوگوں کا یہ باطل عقیدہ ہے کہ نبی کو ”ماکان“ اور ”مایکون“ کی خبر ہوتی ہے وہ بھی غلط ہے? حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے لشکر کی دیکھ بھال کے دوران میں ہدہد کو غیر موجود پایا تو اس کا اظہار ان الفاظ میں فرمایا:
”یہ کیا بات ہے کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھتا؟ کیا واقعی وہ غیر حاضر ہے؟“
اگر آپ کو ”ماکان“ اور ”مایکون“ کی خبر ہوتی تو آپ ہدہد کی غیر موجودگی پر اس طرح اظہار نہ فرماتے? ہدہد واپس آیا تو اس نے اپنی غیر حاضری کا اظہار جن الفاظ میں کیا وہ نبی کے لیے علم غیب کے دعویداروں کے خلاف واضح دلیل کی حیثیت رکھتا ہے? ہدہد یوں گویا ہوا:
”میں ایک ایسی چیز کی خبر لایا ہوں کہ آپ کو اس کی خبر ہی نہیں?“ (النمل: 22/27)
حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور میں جن علم غیب کے دعویدار بن گئے تھے مگر انہیں حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کی خبر بڑے عرصے کے بعد معلوم ہوئی? وہ اس عرصے میں حسب سابق اپنے فرائض ادا کرتے رہے اور حضرت سلیمان علیہ السلام کے ڈر سے ذرہ بھر کوتاہی سے ڈرتے رہے? اگر انہیں علم غیب ہوتا تو وہ طویل عرصے تک محنت و مشقت میں مبتلا نہ رہتے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”پھر جب ہم نے ان پر موت کا حکم بھیج دیا تو ان کی خبر جنات کو کسی نے نہ دی سوائے گھن کے
کیڑے کے جو ان کے عصا کو کھا رہا تھا‘ پس جب (سلیمان) گر پڑے اس وقت جنوں نے جان
لیا کہ اگر وہ غیب دان ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں مبتلا نہ رہتے?“ (سبا?: 14/34)
? توحید پرست ہدہد: توحید وہ درس ہے جس کے اقرار اور اسے یاد دلانے کے لیے ایک لاکھ سے زائد انبیائے کرام اور رسل مبعوث کیے گئے? انہیں کتب اور صحیفوں سے رہنمائی دی گئی? یہ درس ہر انسان کی فطرت و سرشت میں بھی رکھا گیا ہے لیکن انسان اسے فراموش کرکے دربدر ٹھوکریں کھاتا ہے? انسان اپنے اس جبلی اور فطری درس کو غلط ماحول، یا غلط تعلیم و تربیت کے سبب بھول جاتا ہے? جیسا کہ ارشاد نبوی ہے:
”ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے لیکن پھر اس کے والدین اسے یہودی، عیسائی یا مجوسی بنادیتے ہیں?“
صحیح البخاری، التفسیر، تفسیر سورة الروم، حدیث: 4775 وصحیح مسلم، القدر، حدیث: 2658

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت سلیمان علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.