قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت سلیمان علیہ السلام

”میری طرف ایک گرامی نامہ ڈالا گیا ہے?“
پھر خط بھیجنے والے کا پتہ بتایا: ”وہ سلیمان کی طرف سے ہے“ پھر خط کا مضمون پڑھ کر سنایا: ”وہ بخشش کرنے والے مہربان اللہ کے نام سے شروع ہے? یہ کہ تم میرے سامنے سرکشی نہ کرو اور مسلمان بن کر میرے پاس آجاؤ!“
پھر ان سے مشورہ طلب کرتے ہوئے بولی: ”اے میرے سردارو! تم میرے اس معاملے میں مشورہ دو? میں کسی امر کا قطعی فیصلہ نہیں کیا کرتی جب تک تمہاری موجودگی اور رائے نہ ہو?“
انہوں نے کہا: ”(اگر آپ کو جنگ کرنے کے لیے فوج کی ضرورت ہے تو) ہم یہ فریضہ انجام دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں‘ تاہم آخری فیصلہ آپ ہی کا ہوگا? آپ خود ہی سوچ لیجیے کہ ہمیں آپ کیا حکم فرمائیں گی?“
تاہم اس کی رائے سرداروں کی رائے سے بہتر تھی اور وہ عقل میں ان سے برتر تھی، اسے معلوم ہوگیا کہ اس انداز سے خط بھیجنے والے کا مقابلہ کرنا یا اسے دھوکا دینا ممکن نہیں? اس نے کہا: ”بادشاہ جب کسی بستی میں گھستے ہیں تو اُسے اجاڑ دیتے ہیں اور وہاں کے باعزت لوگوں کو ذلیل کردیتے ہیں اور یہ لوگ بھی ایسا ہی کریں گے?“ اس نے کہا کہ اگر یہ بادشاہ ہمارے ملک پر غالب آگیا تو اس کے غیظ و غضب کا نشانہ سب سے پہلے میں ہی بنوں گی? اس لیے: ”میں انہیں ایک ہدیہ بھیجنے والی ہوں، پھر دیکھ لوں گی کہ قاصد کیا جواب لے کر لوٹتے ہیں?“
اس کا خیال تھا کہ وہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو رشوت دے کرانہیں خوش کردے گی اور اس طرح اپنی سلطنت بچالے گی? اسے معلوم نہ تھا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام ایک نبی ہیں جو کفر کے ساتھ مصالحت اختیار نہیں کرسکتے? پس جب قاصد سلیمان علیہ السلام کے پاس پہنچا تو آپ نے فرمایا: ”کیا تم مال سے مجھے مدد دینا چاہتے ہو؟ مجھے تو میرے رب نے اس سے بہت بہتر دے رکھا ہے جو اُس نے تمہیں دیا ہے? پس تم ہی اپنے تحفے کے ساتھ خوش رہو?“ تب آپ نے اس کے سفیر سے فرمایا: ”جا! اُن کے پاس لوٹ جا (اور انہیں مرعوب کرنے کے لیے فرمایا) ہم ان (کے مقابلہ) میں وہ لشکر لائیں گے جن کا سامنا کرنے کی ان میں طاقت نہیں اور ہم انہیں ذلیل و پست کرکے وہاں سے نکال دیں گے?“
جب قاصد اس قدر سخت جواب لے کر واپس پہنچا تو انہیں اطاعت قبول کرنے کے سوا کوئی چارہ نظر نہ آیا، چنانچہ وہ ملکہ سمیت حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر اظہار اطاعت کرنے کے لیے روانہ ہوگئے? جب حضرت سلیمان علیہ السلام کو یہ اطلاع ملی تو آپ اپنے فرماں بردار جنوں سے مخاطب ہوئے:
”اے دربار والو! کوئی تم میں سے ایسا ہے کہ قبل اس کے کہ وہ لوگ فرمانبردار ہوکر ہمارے پاس
آئیں، ملکہ سبا کا تخت میرے پاس لے آئے؟ جنات میں سے ایک قوی ہیکل جن نے کہا: قبل
اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اُٹھیں میں اُس کو آپ کے پاس لا حاضر کرتا ہوں اور میں اس (کے
اُٹھانے) کی طاقت رکھتا ہوں (اور) امانت دار ہوں? ایک شخص، جس کو کتاب الہ?ی کا علم تھا، کہنے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت سلیمان علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.