قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

یوسف علیہ السلام کے اس فرمان کی جو تشریح کی ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے: ”میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، وہ (اللہ) میرا مالک ہے، جس نے میرا مقام پاک اور بلند بنایا ہے?“ تفصیل کے لیے دیکھیے: الجمال و الکمال کا متعلقہ مقام? ”مجھے اس نے بہت اچھی طرح رکھا ہے?“ یعنی مجھ پر احسان کیا اور عزت و احترام سے رکھا ہے? ”بے انصافی کرنے والوں کا بھلا نہیں ہوتا?“
فرمان الہ?ی: ?وَلَقَد± ھَمَّت± بِہ ج وَھَمَّ بِھَا لَو±لَآ اَن± رَّا?بُر±ھَانَ رَبِّہ? کی وضاحت ہم نے اپنی تفسیر میں کافی تفصیل سے کردی ہے? اس موضوع پر زیادہ تر اقوال اہل کتاب سے ماخوذ ہیں، ان کا ذکر نہ کرنا ہی بہتر ہے? عام طور پر بیان کیا جاتا ہے کہ عورت نے بھی برائی کا ارادہ کیا اور یوسف علیہ السلام کے دل میں بھی برائی کا خیال آگیا? لیکن انہیں یعقوب علیہ السلام کی صورت نظر آئی یا عورت نے اپنے بت کے چہرے پر کپڑا ڈالا تو یوسف علیہ السلام نے فرمایا: میرا رب تو ہر حال میں دیکھتا ہے? علامہ منصور پوری? نے امام رازی? کا قول نقل کیا ہے کہ ?لَو±لَآ? کا جواب اس سے پہلے ?ھَمَّ بِھَا? ہے? اس صورت میں آیت مبارکہ کا ترجمہ یوں ہوگا: ”وہ بھی اس عورت کا قصد کر لیتے، اگر انہوں نے اپنے رب کی برہان نہ دیکھی ہوتی?“ اس کے بعد اپنی رائے یہ ظاہر فرمائی ہے کہ ?ھَمَّت± بِہ? میں ضمیر کا مرجع اس عورت کا کلام ?ھَی±تَ لَکَ? ہے? اور ?ھَمَّ بِھَا? میں ضمیر کا مرجع یوسف علیہ السلام کے تین ارشادات میں: ?مَعَاذَاللّ?ہِ? ?اِنَّہ¾ رَبِّی?± اَح±سَنَ مَث±وَایَ? ?اِنَّہ¾ لَا یُف±لِحُ الظّ?لِمُو±نَ? اس صورت میں آیت کا مطلب یہ ہوگا: ”وہ عورت اپنی بات پر اصرار کرتی رہی اور یوسف اپنے جوابات پر اصرار کرتے رہے?“ لغت اور نحو کے مشہور امام احمد بن یحیی? تغلب نے ?ھَمَّت±? کے معنی یوں فرمائے ہیں: [وَکَانَت± مُصِرَّةً] ”وہ اصرار کرتی رہی?“ (دیکھیے الجمال و الکمال ازقاضی سلیمان منصور پوری?) ہمیں جو عقیدہ رکھنا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالی? نے یوسف علیہ السلام کو محفوظ رکھا اور بے حیائی کے ارتکاب سے بچا لیا? اسی لیے اللہ تعالی? نے فرمایا: ”یونہی ہوا، اس واسطے کہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی کو دور کریں، بے شک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا?“ (یوسف: 34/12)
?وَاس±تَبَقَا ال±بَابَ? ”دونوں دروازے کی طرف دوڑے?“ کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس سے بچنے کے لیے باہر نکلنے کے ارادہ سے دروازے کی طرف دوڑے اور اس نے آپ کا تعاقب کیا? ?وَاَل±فَیَا سَیِّدَھَا لَدَاال±بَابِ? ”اور دروازے کے پاس ہی عورت کا شوہر دونوں کو مل گیا?“ اس نے بات کرنے میں پہل کی اور اسے آپ کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی? کہنے لگی: ”جو شخص تیری بیوی کے ساتھ برا ارادہ کرے، بس اس کی سزا یہی ہے کہ اسے قید میں ڈال دیا جائے یا کوئی اور درد ناک سزا دی جائے?“ (یوسف: 35) اس نے آپ پر الزام لگا دیا، حالانکہ قصور خود اس کا تھا? اس طرح اس نے اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کی? یوسف علیہ السلام نے فرمایا: ”یہ عورت ہی مجھے پھسلا رہی تھی?“
عورت کے قبیلے کے ایک شخص نے گواہی دی کہ واقعی یوسف علیہ السلام کا کوئی قصور نہیں? ایک قول کے مطابق گواہی دینے والا چھوٹا بچہ تھا، جو ابھی گہوارے میں تھا? علامہ البانی? نے ان روایات کو ضعیف قرار دیا ہے، جن میں یوسف کے گواہ کو گہوارے میں معجزانہ طور پر بولنے والے بچوں میں شمار کیا گیا ہے? (سلسة

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.