قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

”جب (یہ سب لوگ) یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے والدین کو پاس بٹھایا اور کہا مصر
میں داخل ہوجائیے? اللہ نے چاہا تو خاطر جمع سے رہیے گا? اور انہوں نے اپنے والدین کو تخت پر
بٹھایا اور سب یوسف کے آگے سجدے میں گر پڑے? (اُس وقت) یوسف نے کہا ابا جان! یہ
میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے (بچپن میں) دیکھا تھا? میرے پروردگار نے اُسے سچ
کردیا? اور اس نے مجھ پر (بہت سے) احسان کیے ہیں کہ مجھ کو جیل سے نکالا اور اس کے بعد کہ
شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈال دیا تھا‘ آپ کو گاؤں سے یہاں لایا? بے
شک میرا پروردگار جو چاہتا ہے تدبیر کرتا ہے‘ بلاشبہ وہ بڑا دانا اور نہایت حکمت والا ہے? (پھر
یوسف نے اللہ سے دعا کی کہ) اے میرے پروردگار! تونے مجھے حکومت دی اور خوابوں کی تعبیر کا
علم بخشا? اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا کار ساز
ہے? تو مجھے (دنیا سے) اپنی اطاعت (کی حالت) میں اُٹھانا اور (آخرت میں) اپنے نیک
بندوں میں داخل کرنا?“ (یوسف: 101-99/12)
ان آیات میں طویل جدائی کے بعد پیارے والدین اور تمام اولاد کے اکٹھا ہونے کا بیان ہے? اللہ تعالی? فرماتا ہے: ”جب یہ سارا گھرانا یوسف کے پاس پہنچ گیا تو یوسف نے اپنے ماں باپ کو اپنے پاس جگہ دی?“ اور ان کے ساتھ الگ سے خصوصی ملاقات کی، جس میں بھائی شامل نہ تھے‘ اور کہا: ”اللہ کو منظور ہے تو آپ سب امن و امان کے ساتھ مصر میں داخل ہوجائیں?“
ایک قول کے مطابق یہ ملاقات مصر سے باہر خیموں میں ہوئی? پھر جب وہ شہر کے دروازے پر پہنچے تو آپ نے یہ بات فرمائی? تاہم ?اُد± خُلُو±? کا مطلب ”رہائش اختیار کرلیں“ کیا جائے تو وہ بھی درست ہے?
”اور اپنے تخت پر اپنے ماں باپ کو اونچا بٹھایا?“ تورات کے بیان کے مطابق ان کی والدہ فوت ہوچکی تھیں? اس لیے بعض مفسرین نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ اللہ تعالی? نے یوسف کی والدہ کو دوبارہ زندہ فرما دیا? جبکہ دیگر حضرات فرماتے ہیں کہ والدہ سے مراد ان کی خالہ اور سوتیلی ماں ”لیَّا“ ہیں جو کہ والدہ کے برابر ہوتی ہے?
امام ابن جریر? اور دیگر علماءفرماتے ہیں: ”قرآن کے الفاظ سے یہی مفہوم ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کی والدہ اس وقت زندہ تھیں‘ لہ?ذا اس کے خلاف اہل کتاب کے اقوال پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا? یہ رائے قوی ہے? (واللہ اعلم)
آپ نے والدین کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا? ”اور سب اس کے سامنے سجدے میں گر گئے?“ یعنی آپ کے والد، والدہ اور گیارہ بھائیوں نے آپ کو سجدہ کیا? اس سے آپ کی تعظیم و تکریم مقصود تھی? یہ سجدہ ان کی شریعت میں جائز تھا اور تمام شریعتوں میں اس پر عمل ہوتا رہا حتی? کہ ہماری شریعت میں اسے حرام کردیا گیا? تب کہا: ”اباجی! یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے?“ یعنی میں نے آپ کو جو خواب سنایا تھا کہ مجھے گیارہ ستاروں نے اور سورج اور چاند نے سجدہ کیا ہے اور آپ نے مجھے اس کو پوشیدہ رکھنے کا حکم دیا تھا، اس

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.