قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

اپنے سگے بھائی حضرت یوسف علیہ السلام کے پاس پہنچ جاتے ہیں‘ ارشاد ربانی ہے:
”جب وہ اپنے باپ کے پاس واپس گئے تو کہنے لگے کہ اباجان (جب تک ہم بنیامین کو ساتھ نہ
لے جائیں) ہمارے لیے غلے کی بندش کردی گئی ہے‘ سو آپ ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیج
دیجیے تاکہ ہم پھر غلہ لائیں اور ہم اس کے نگہبان ہیں? یعقوب نے کہا کہ میں اس کے بارے میں
تمہارا اعتبار نہیں کرتا مگر ویسا ہی جیسا اس کے بھائی کے بارے میں کیا تھا‘ لہ?ذا اللہ ہی بہتر نگہبان
ہے اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے? اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ اُن کا
سرمایہ ان کو واپس کردیا گیا ہے? کہنے لگے کہ اباجان! ہمیں (اور) کیا چاہیے (دیکھیے) یہ ہماری
پونجی بھی ہمیں واپس کردی گئی ہے? اب ہم اپنے اہل و عیال کے لیے پھر غلہ لائیں گے اور اپنے
بھائی کی نگہبانی کریں گے اور ایک بارشتر زیادہ لائیں گے (جو ہم لائے ہیں) تھوڑا ہے یعقوب
نے کہا کہ جب تک تم اللہ کا عہد نہ دو کہ اس کو میرے پاس (صحیح سلامت) لے آؤ گے‘ میں اسے
ہرگز تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا‘ مگر یہ کہ تم گھیر لیے جاؤ (یعنی بے بس ہوجاؤ تو مجبوری ہے) جب
انہوں نے اُن سے عہد کرلیا تو (یعقوب نے) کہا کہ جو قول و قرار ہم کررہے ہیں اس کا اللہ ضامن
ہے اور ہدایت کی کہ اے بیٹا! ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا اور میں اللہ کی تقدیر تو تم سے
روک نہیں سکتا‘ بے شک حکم اسی کا ہے? میں اسی پر بھروسا رکھتا ہوں اور اہل توکل کو اُسی پر بھروسا
رکھنا چاہیے? اور جب وہ اُ ن اُن مقامات سے داخل ہوئے جہاں جہاں سے (داخل ہونے کے
لیے) باپ نے اُن سے کہا تھا تو وہ تدبیر، اللہ کے حکم کو ذرا بھی ٹال نہیں سکتی تھی? ہاں وہ یعقوب
کے دل کی خواہش تھی جو انہوں نے پوری کی تھی اور بے شک وہ صاحب علم تھے کیونکہ ہم نے ان کو
علم سکھایا تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے?“ (یوسف: 68-63/12)
ان آیات میں اللہ تعالی? نے بیان فرمایا ہے کہ جب وہ لوگ اپنے والد کے پاس واپس پہنچے، تب کیا واقعات پیش آئے? انہوں نے کہا: ”ہم سے (غلے کا) ماپ روک لیا گیا?“ یعنی اگر آپ نے ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ نہ بھیجا تو اس سال کے بعد غلہ نہیں ملے گا? لیکن اگر آپ اسے ہمارے ساتھ بھیج دیں گے تو ہمیں غلہ مل جائے گا?
”جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو انہوں نے اپنا سرمایہ موجود پایا، جو اُن کی جانب لوٹا دیا گیا تھا? کہنے لگے: اباجان! ہمیں اور کیا چاہیے؟“ اب تو ہمیں اپنا سرمایہ بھی واپس مل چکا ہے? اس لیے ?نَمِی±رُ اَھ±لَنَا?”ہم اپنے خاندان کو رسد لادیں گے?“ ”اور اپنے بھائی کی نگرانی رکھیں گے اور اس کی وجہ سے ایک اونٹ کا بار زیادہ لائیں گے? یہ بار توبہت آسان ہے?“ آیت کے اس حصے کا ترجمہ اس طرح بھی ہوسکتا ہے کہ”یہ ماپ تھوڑا ہے?“ یعنی جتنا اناج ملا ہے، وہ تھوڑا ہے? ہماری ضرورت پوری نہیں کرسکتا?
حضرت یعقوب علیہ السلام اپنے بیٹے بنیامین کو اپنے پاس رکھنے کی شدید خواہش رکھتے تھے کیونکہ اس میں انہیں یوسف کی خوشبو محسوس ہوتی تھی? انہیں یہ اطمینان ہوتا تھا کہ یوسف کی غیر موجودگی میں ان کا

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.