قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

انہیں پہچان لیا اور چاہا کہ وہ آپ کو نہ پہچانیں? اس لیے ان سے سخت لہجے میں بات کی اور فرمایا: ”تم جاسوس ہو، تم ہمارے ملک کی اچھی چیزیں لینا چاہتے ہو!“ بھائیوں نے کہا: ”اللہ کی پناہ! ہم تو قحط اور بھوک کی وجہ سے اناج لینے آئے ہیں? ہم کنعان کے رہنے والے ہیں اور ایک ہی باپ کے بارہ بیٹے ہیں، جن میں سے ایک گم ہوگیا ہے اور چھوٹا بھائی ہمارے والد کے پاس ہے?“ آپ نے فرمایا: ”میں تمہارے معاملے کی تحقیق کروں گا?“ آپ نے انہیں تین دن تک نظر بند رکھا‘ پھر چھوڑ دیا? آپ نے شمعون کو اپنے پاس روک لیا تاکہ دوسرے بھائی بنیامین کو لے کر آئیں? دیکھیے کتاب پیدائش‘ باب: 42 ان تفصیلات میں بعض باتیں غلط بھی ہیں?
گزشتہ آیات کی تفسیر: ارشاد ربانی ہے: ”اورجب انہیں ان کا سامان مہیا فرما دیا?“ یعنی حسب معمول ہر شخص کو ایک اونٹ کے بوجھ کے مطابق غلہ دے دیا‘ تو کہا: ”تم میرے پاس اپنے اس بھائی کو بھی لانا، جو تمہارے باپ سے ہے?“ آپ نے ان سے ان کے حالات پوچھ لیے تھے اور پوچھا کہ وہ کتنے افراد ہیں؟ انہوں نے کہا: ہم بارہ بھائی تھے? ایک گم ہوگیا اور اس کا سگا بھائی ہمارے باپ کے پاس ہے? آپ نے فرمایا: اگلے سال آؤ گے تو اسے بھی ساتھ لیتے آنا? ”کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں پورا ناپ کر دیتا ہوں اور میں بہترین میزبانی کرنے والوں میں سے ہوں?“ یعنی میں نے تمہاری میزبانی بہترین طریقے سے کی ہے? آپ نے یہ باتیں انہیں ترغیب دینے کے لیے فرمائیں، تاکہ وہ اس بھائی کو لے کر آئیں‘ پھر انہیں دھمکی بھی دی اور فرمایا: ”پس اگر تم میرے پاس اسے لے کر نہ آئے تو میری طرف سے تمہیں کوئی ماپ (غلہ) نہ ملے گا بلکہ تم میرے قریب بھی نہ پھٹکنا?“ یعنی پھر میں تمہیں غلہ نہیں دوں گا اور تمہاری مہمانی بالکل نہیں کروں گا یعنی پہلی بات کے برعکس معاملہ ہوگا? اس طرح آپ نے ترغیب و ترہیب کے ذریعے سے پوری کوشش کی کہ وہ لوگ بنیامین کو بھی ساتھ لے آئیں تاکہ آپ اپنے بھائی سے ملاقات کے اشتیاق کی تسکین کرسکیں? انہوں نے کہا: ”(اچھا!) ہم اس کے باپ کو اس کی بابت ترغیب دیں گے اور پوری کوشش کریں گے?“ یعنی ہم اسے لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور ہم ضرور اسے ساتھ لا کر رہیں گے?
پھر آپ نے اپنے نوکروں کو حکم دیا کہ وہ لوگ غلہ خریدنے کے لیے جو کچھ لائے ہیں، وہ ان کی لاعلمی میں ان کے سامان میں رکھ دیا جائے? ”تاکہ جب لوٹ کر اپنے اہل و عیال میں جائیں اور پونجیوں کو پہچان لیں، تو بہت ممکن ہے کہ یہ پھر لوٹ کر آئیں?“ اس کی ایک وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ جب وہ وطن پہنچ کر غلے میں پونجی پائیں گے تو واپس کرنے ضرور آئیں گے? یا یہ وجہ ہے کہ آپ کو خطرہ تھا کہ شاید ان کے پاس مزید رقم نہ ہو، جسے لے کر وہ دوبارہ غلہ لینے کے لیے آسکیں، یا یہ وجہ ہے کہ آپ کو غلہ کے عوض ان سے رقم لینا اچھا معلوم نہ ہوا?

بنیامین کی حضرت یوسف علیہ السلام سے ملاقات

بھائیوں نے حسب وعدہ بنیامین کو ساتھ لے جانے کی درخواست کی تو حضرت یعقوب علیہ السلام نے سختی سے رد کردی‘ پھر بیٹوں کی منت سماجت اور پختہ وعدوں کے بعد ساتھ بھیج دیا? اس طرح بنیامین

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.