قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

پہنایا بائبل میں ”باریک کتان“ کا لباس کہا گیا ہے? (پیدائش، 42,41) بہرحال مقصود لباس فاخرہ ہے?، سونے کا ہار پہنایا اور آپ کو اپنے دوسرے رتھ میں سوار کرا کر آپ کے آگے یہ منادی کرائی کہ تو مالک اور مختار ہے اور اپنے بارے میں کہا: فقط تخت کا مالک ہونے کے سبب سے میں بزرگ تر ہوں گا?
ارشاد باری تعالی?: ”اسی طرح ہم نے یوسف کو ملک کا قبضہ دے دیا وہ جہاں کہیں چاہے رہے سہے?“ کا مطلب یہ ہے کہ قید اور تنگی کی زندگی گزارنے کے بعد پورے مصر میں خود مختار ہوگیا? جہاں چاہے عزت و احترام سے رہے سہے? اس کے بعد اللہ تعالی? نے فرمایا: ”ہم جسے چاہیں اپنی رحمت پہنچا دیتے ہیں اور ہم نیکوکاروں کا ثواب ضائع نہیں کرتے?“ یہ سب اس جزا اور ثواب کا ایک حصہ ہے جو اللہ تعالی? مومن کو دیا کرتا ہے اور جس کے ساتھ آخرت میں عظیم نعمتیں اور بہترین ثواب محفوظ ہوتا ہے? اسی لیے فرمایا: ”یقینا ایمان داروں اور پرہیز گاروں کا اُخروی اجر بہت ہی بہتر ہے?“
مجاہد? سے منقول ہے کہ مصر کا بادشاہ ریان بن ولید یوسف علیہ السلام کے ہاتھ پر اسلام لے آیا تھا? تفسیر ابن کثیر: 339/4 تفسیر سورہ? یوسف‘ آیت: 57 (واللہ اعلم)

برادران یوسف علیہ السلام مصر میں

اللہ تعالی? نے حضرت یوسف علیہ السلام کو طویل آزمائشوں کے بعد تخت مصر سے نوازا جبکہ آپ کے حاسد بھائی قحط سالی کا شکار ہوکر آپ کے پاس غلے کے حصول کے لیے آتے ہیں? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور یوسف کے بھائی (کنعان سے مصر میں غلہ خریدنے کے لیے) آئے تو یوسف کے پاس
گئے? یوسف نے ان کو پہچان لیا اور وہ اس کو نہ پہچان سکے? جب یوسف نے اُن کے لیے اُن کا
سامان تیار کردیا تو کہا کہ (پھر آنا تو) باپ کی طرف سے جو تمہارا ایک اور بھائی ہے اُسے بھی
میرے پاس لیتے آنا? کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ماپ بھی پورا پورا دیتا ہوں اور مہمان داری بھی
خوب کرتا ہوں؟ اور اگر تم اُسے میرے پاس نہ لاؤ گے تو نہ تمہیں میرے ہاں سے غلہ ملے گا اور نہ تم
میرے پاس آسکو گے? انہوں نے کہا کہ ہم اُس کے بارے میں اس کے والد سے تذکرہ کریں
گے اور ہم (یہ کام) کرکے رہیں گے? اور (یوسف نے) اپنے خادموں سے کہا کہ ان کا سرمایہ
(یعنی غلے کی قیمت) اُن کے بوروں میں رکھ دو‘ تاکہ جب یہ اپنے اہل و عیال میں جائیں تو اُسے
پہچان لیں (اور) بعید نہیں کہ یہ پھر یہاں آئیں?“ (یوسف: 62-58/12)
ان آیات میں حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے غلہ لینے کے لیے مصر میں آنے کا ذکر ہے? اس وقت قحط کے سال شروع ہوچکے تھے اور تمام علاقے قحط سے متاثر تھے? اس وقت مصر پر حضرت یوسف علیہ السلام کی حکومت قائم تھی? چنانچہ جب وہ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے انہیں پہچان لیا، لیکن انہوں نے آپ کو نہ پہچانا کیونکہ وہ یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) اس مقام و مرتبہ پر فائز ہو سکتے ہیں? اسی لیے آپ نے انہیں پہچان لیا لیکن وہ آپ کو نہ پہچان سکے?
بائبل میں لکھا ہے: جب وہ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ کو سجدہ کیا? آپ نے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.