قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت نُوح علیہ السلام

منزل دس ہاتھ بلند تھی? نچلی منزل مویشیوں اور جنگلی جانوروں کے لیے تھی، درمیانی منزل انسانوں کے لیے اور بالائی منزل پرندوں کے لیے تھی? اس کا دروازہ چوڑائی میں تھا اور اس کے اوپر ایک چھت بھی تھی?
تفسیر ابن کثیر‘ تفسیر سورة ھود‘ آیت: 37

طوفان کی آمد اور نجات پانے والوں کو شکر ادا کرنے کا حکم

امام ابن جریر اور دوسرے علماءرحمة اللہ علیہم نے فرمایا ہے کہ طوفان قبطی حساب کے مطابق آب (اگست) کی تیرہ تاریخ کو شروع ہوا? قوم کی مسلسل ہٹ دھرمی سے عاجز آ کر نوح علیہ السلام نے اپنے رب سے دعا کی اور اللہ تعالی? نے دعا قبول کرکے بدکار قوم کو تباہ و برباد کردیا? ارشاد باری تعالی? ہے:
”جب ہمارا حکم آ پہنچے اور تنور (پانی سے بھر کر) جوش مارنے لگے تو سب (قسم کے حیوانات) میں
سے جوڑا جوڑا (یعنی نر اور مادہ) دو دو کشتی میں بٹھا دو اور اپنے گھر والوں کو بھی سوائے ان کے جن کی
نسبت اُن میں سے (ہلاک ہونے کا) حکم پہلے صادر ہوچکا ہے اور ظالموں کے بارے میں ہم سے
کچھ نہ کہنا، وہ ضرور ڈبو دیے جائیں گے?“ (المو?منون: 27/23)
چنانچہ اللہ تعالی? نے آپ کو حکم دیا کہ جب میرا حکم آجائے اور عذاب شروع ہوجائے تو ہر جانور اور ہر جاندار کا ایک ایک جوڑا کشتی میں سوار کرلیں، خواہ ان کا گوشت کھایا جاتا ہو یا نہ کھایا جاتا ہو، تاکہ اس کی نسل باقی رہے، اور اپنے گھر کے افراد کو بھی سوار کرلیں مگر جس کے بارے میں پہلے فرمان جاری ہوچکا ہے اسے سوار نہ کریں? اس سے مراد وہ کافر ہیں، جن کے بارے میں آپ کی بددعا قبول ہوچکی ہے اور ان سے عذاب نہیں ٹل سکتا? اللہ تعالی? نے حکم دیا کہ عذاب نازل ہوتا دیکھ کر کافروں کے حق میں دعا نہ کر دیں کیونکہ اس کاحتمی فیصلہ اللہ کی طرف سے ہوچکا ہے جس کی یہ شان ہے کہ وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے?
آیت میں مذکور لفظ ”تنور“ سے اکثر علماءنے سطح زمین مراد لی ہے، یعنی زمین کے ہر حصے سے پانی پھوٹ نکلا حتی? کہ جن تنوروں میں آگ جلائی جاتی ہے، ان میں سے بھی پانی نکلنے لگا?
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنُہما سے روایت ہے کہ ”تنور“ سے مراد یہ ہے کہ ساری زمین سے پانی نکلنے لگا?“ یعنی آگ والے تنوروں سے بھی پانی نکلنا شروع ہوگیا? جمہور علمائے سلف کا یہی مو?قف ہے?
تفسیر ابن کثیر‘ سورہ? ھود‘ آیت: 40
اللہ تعالی? نے دوسرے مقام پر فرمایا:
”یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آ پہنچا اور تنور جوش مارنے لگا? تو ہم نے (نوح کو) حکم دیا کہ ہر قسم
(کے جانداروں) میں سے جوڑا جوڑا یعنی دو دو جانور (ایک نر اور ایک مادہ) لے لو اور جس شخص کی
نسبت حکم ہوچکا ہے (کہ ہلاک ہوجائے گا) اس کو چھوڑ کر اپنے گھر والوں کو اور جو ایمان لایا ہے
اس کو کشتی میں سوار کرلو اور ان کے ساتھ بہت ہی کم لوگ ایمان لائے تھے?“ (ھود: 40/11)
یعنی اللہ نے حکم دیا کہ جب عذاب آئے تو ہر قسم کے جانداروں کا ایک ایک جوڑا کشتی میں سوار کرلیں?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.