قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت نُوح علیہ السلام

میں بری الذمہ ہوں? اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ تمہاری قوم میں جو لوگ ایمان لاچکے
(لاچکے) ان کے سوا اور کوئی ایمان نہیں لائے گا تو جو کام یہ کررہے ہیں اُن کی وجہ سے غم نہ کھاؤ اور
ایک کشتی ہمارے حکم سے ہمارے رُوبرو بناؤ? اور جو لوگ ظالم ہیں اُن کے بارے میں ہم سے کچھ
نہ کہنا کیونکہ وہ ضرور غرق کردیے جائیں گے? تو نوح نے کشتی بنانی شروع کردی? اور جب ان کی
قوم کے سردار اُن کے پاس سے گزرتے تو اُن سے تمسخر کرتے? وہ (نوح) کہتے کہ اگر تم ہم سے
تمسخر کرتے ہو تو جس طرح تم ہم سے تمسخر کرتے ہو اسی طرح (ایک وقت) ہم بھی تم سے تمسخر
کریں گے? سو تم کو جلد معلوم ہوجائے گا کہ کس پر عذاب آتا ہے جو اُسے رسوا کرے گا اور کس پر
ہمیشہ کا عذاب نازل ہوتا ہے؟ یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آپہنچا اور تنور جوش مارنے لگا تو ہم نے
(نوح کو) حکم دیا کہ ہر قسم (کے جانداروں) میں سے جوڑا جوڑا (یعنی) دو (ایک نر اور ایک مادہ)
لے لو? اور جس شخص کی نسبت حکم ہوچکا ہے (کہ ہلاک ہوجائے گا) اُس کو چھوڑ کر اپنے گھر والوں
کو اور جو ایمان لایا ہو اُس کو کشتی میں سوار کرلو اور ان کے ساتھ ایمان بہت ہی کم لوگ لائے تھے?
(نوح نے) کہا کہ اللہ کا نام لے کر(کہ اسی کے ہاتھ میں) اس کا چلنا اور ٹھہرنا (ہے) اس میں
سوار ہوجاؤ، بیشک میرا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے? اور وہ اُن کو لے کر (طوفان کی) لہروں میں
چلنے لگی (لہریں کیا تھیں) گویا پہاڑ (تھے) اُس وقت نوح نے اپنے بیٹے کو‘ جو کشتی سے الگ تھا‘
پکارا کہ بیٹا، ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں میں شامل نہ ہو? اس نے کہا کہ عنقریب پہاڑ کی
طرف جگہ پکڑوں گا جوکہ مجھے پانی سے بچا لے گا? نوح نے کہا کہ آج اللہ کے عذاب سے کوئی
بچانے والا نہیں (اور نہ کوئی بچ سکتا ہے) مگر جس پر اللہ رحم کرے? اور اتنے میں دونوں کے
درمیان لہر آ حائل ہوئی سو وہ ڈوب کر رہ گیا? اور حکم دیا گیا کہ اے زمین اپنا پانی نگل جا اور اے
آسمان تھم جا? تو پانی خشک ہوگیا اور کام تمام کردیا گیا اور کشتی جودی پر جا ٹھہری اور کہہ دیا گیا کہ بے
انصاف لوگوں پر لعنت نازل ہو? اور نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا اور کہا کہ پروردگار! میرا بیٹا بھی
میرے گھر والوں میں سے ہے (تو اُس کو بھی نجات دے) تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بہتر
حاکم ہے? اللہ نے فرمایا کہ نوح وہ تیرے گھر والوں میں سے نہیں ہے وہ تو ناشائستہ افعال (والا)
ہے‘ تو جس چیز کی تم کو حقیقت معلوم نہیں، اس کے بارے میں مجھ سے سوال ہی نہ کرو? ا ور میں تم کو
نصیحت کرتا ہوں کہ نادان نہ بنو? نوح نے کہا: پروردگار! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ ایسی چیز کا
تجھ سے سوال کروں جس کی مجھے حقیقت معلوم نہیں اور اگر تو مجھے نہیں بخشے گا اور مجھ پر رحم نہیں کرے
گا تو میں تباہ ہوجاؤں گا? حکم ہوا کہ نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ (جو) تم پر
اور تمہارے ساتھ کی جماعتوں پر (نازل کی گئی ہیں) اُتر آؤ? اور کچھ اور جماعتیں ہوں گی جن کو ہم
(دنیا کے فوائد سے) محظوظ کریں گے‘ پھر اُن کو ہماری طرف سے درد ناک عذاب پہنچے گا? یہ
(حالات) منجملہ غیب کی خبروں کے ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے رہتے ہیں اور اس سے
پہلے نہ تم ہی ان کو جانتے تھے اور نہ تمہاری قوم (ہی ان سے واقف تھی?) سو صبر کرو کہ انجام

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.