قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت نُوح علیہ السلام

معاوضہ نہیں مانگا? میرا معاوضہ تو اللہ کے ذمے ہے اور مجھے حکم ہوا ہے کہ میں فرمانبرداروں میں
رہوں? لیکن ان لوگوں نے تکذیب کی تو ہم نے اُن کو اور جو لوگ اُن کے ساتھ کشتی میں سوار تھے،
سب کو (طوفان سے) بچا لیا اور انہیں (زمین میں) خلیفہ بنادیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو
جھٹلایا اُن کو غرق کردیا سو دیکھ لو کہ جو لوگ ڈرائے گئے تھے اُن کا انجام کیسا ہوا؟“
(یونس: 73-71/10)
حضرت نوح علیہ السلام کی مدلل دعوت کا انکار کرنے کے ساتھ ساتھ گمراہ قوم نے عجیب و غریب دلائل سے غالب آنے کی سعی لاحاصل کی? نوح علیہ السلام نے ان کے ان باطل استدلالات کا نہایت شافی جواب دیا? جیسا کہ سورہ? ہود میں اللہ تعالی? نے فرمایا:
”اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا (تو انہوں نے ان سے کہا) کہ میں تم کو کھول کھول کر
ڈر سنانے (اور پیغام پہنچانے) آیا ہوں کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، مجھے تمہاری نسبت
دردناک عذاب کے دن کا خوف ہے? تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ ہم تم کو اپنے
ہی جیسا ایک آدمی دیکھتے ہیں اور یہ بھی دیکھتے ہیں کہ تمہارے پیروکار وہی لوگ ہوئے جو ہم میں
ادنی? درجے کے اور موٹی عقل والے ہیں اور ہم تم میں اپنے اوپر کسی طرح کی فضیلت نہیں دیکھتے
بلکہ تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں? انہوں نے کہا کہ اے قوم! دیکھو تو‘ اگر میں اپنے پروردگار کی
طرف سے دلیل (روشن) رکھتا ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے رحمت بخشی ہو جس کی حقیقت تم
سے پوشیدہ رکھی گئی ہے تو کیا ہم اس کے لیے تمہیں مجبور کرسکتے ہیں اور تم ہو کہ اس سے ناخوش
ہورہے ہو? اور اے قوم! میں اس (نصیحت) کے بدلے تم سے مال و زر کا خواہاں نہیں ہوں، میرا
صلہ تو اللہ کے ذمے ہے اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اُن کو نکالنے والا بھی نہیں ہوں‘ وہ تو اپنے
پروردگار سے ملنے والے ہیں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کررہے ہو? اور برادران ملّت!
اگر میں ان کو نکال دوں تو (عذاب) الہ?ی سے (بچانے کے لیے) کون میری مدد کرسکتا ہے؟ بھلا تم
غور کیوں نہیں کرتے؟ اور میں تم سے یہ نہیں کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہ
میں غیب جانتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ ان لوگوں کی نسبت جن کو تم حقارت کی
نظر سے دیکھتے ہو، یہ کہتا ہوں کہ اللہ اُن کو بھلائی (یعنی اعمال کی جزائے نیک) نہیں دے گا‘ جو اُن
کے دلوں میں ہے اِسے اللہ خوب جانتا ہے‘ اگر میں ایسا کہوں تو بے انصافوں میں ہوں? انہوں
نے کہا کہ نوح! تم نے ہم سے جھگڑا تو کیا اور جھگڑا بھی بہت کیا، لیکن اگر سچے ہو تو جس چیز سے
ہمیں ڈراتے ہو وہ ہم پر لا نازل کرو? نوح نے کہا کہ اس کو تو اللہ ہی چاہے گا تو نازل کرے گا اور تم
( اس کو کسی طرح) ہرا نہیں سکتے? اور اگر میں یہ چاہوں کہ تمہاری خیر خواہی کروں اور اللہ یہ چاہے
کہ تمہیں گمراہ کرے تو میری خیر خواہی تم کو کچھ فائدہ نہیں دے سکتی‘ وہی تمہارا پروردگار ہے اور تمہیں
اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے? کیا یہ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) نے قرآن اپنے دل سے بنا لیا ہے؟
آپ کہیے کہ اگر میں نے اس کو گھڑا ہے تو میرے گناہ کا وبال مجھ پر اور جو گناہ تم کرتے ہو اُس سے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.