قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت نُوح علیہ السلام

بائبل میں کہا گیا ہے کہ انہیں ہر حلال جانور کے سات جوڑے اور ہر حرام جانور کا ایک جوڑا سوار کرنے کا حکم دیا گیا تھا? لیکن قرآن مجید کے لفظ ?اث±نَی±نِ? ”دو جانور“ سے اس کی تردید ہوتی ہے?
ارشاد باری تعالی?: ?وَاَھ±لَکَ اِلَّا مَن± سَبَقَ عَلَی±ہِ ال±قَو±لُ? کا مطلب یہ ہے کہ کافروں کو چھوڑ کر صرف ان مومنوں کو کشتی میں سوار کریں جن کے حق میں نجات کی دعا قبول ہوچکی ہے? آپ کا بیٹا ”یام“ بھی ڈوبنے والوں میں شامل تھا? جیسے آئندہ بیان ہوگا? ?وَمَن± ا?مَنَ? یعنی امت کے جو افراد آپ پر ایمان لاچکے ہیں، انہیں کشتی میں سوار کر لیجیے? ?وَمَآ ا?مَنَ مَعَہ¾? اِلَّا قَلِی±لµ? ”آپ کے ساتھ بہت تھوڑے لوگ ایمان لائے?“ حالانکہ آپ طویل عرصہ تک ان پر تشریف فرما رہے اور ترغیب و ترہیب، وعدہ و وعید کے گونا گوں اسالیب کو استعمال کرتے ہوئے پوری قوت کے ساتھ رات دن تبلیغ میں مصروف رہے?
کشتی میں سوار ہونے والوں کی تعداد کتنی تھی؟ اس کے بارے میں علماءکے مختلف اقوال ہیں:
? حضرت ابن عباس رضی اللہ عنُہما سے روایت ہے کہ وہ اَسی (80) افراد تھے? ان کے ساتھ ان کی
بیویاں بھی تھیں?
? کعب احبار سے مروی ہے کہ وہ بہتر (72) افراد تھے?
? بعض نے کہا: دس (10) تھے?
? ایک قول کے مطابق کشتی میں سوار ہونے والوں میں حضرت نوح علیہ السلام خود، ان کے تین بیٹے
اور ایمان نہ لاکر غرق ہوجانے والے ”یام“ کی بیوی سمیت نوح علیہ السلام کی چاروں بہوئیں
شامل تھیں? یہ قول ظاہر طور پر آیت کے خلاف ہے? کیونکہ آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ کشتی میں
نوح علیہ السلام کے خاندان سے باہر کے مومن افراد بھی سوار ہوئے تھے? جیسے کہ نوح علیہ السلام
نے فرمایا تھا: ”مجھے اور جو مومن میرے ساتھ ہیں انہیں بچالے?“ (الشعرائ: 118/26)
? ایک قول کے مطابق: وہ سات (7) افراد تھے?
تفسیر الطبری 56'57/7‘ تفسیر سورہ? ھود‘ آیت: 40
نوح علیہ السلام کی بیوی جو آپ کے تمام بیٹوں حام، سام، یافث‘ یام (جسے اہل کتاب کنعان کہتے تھے اور یہی طوفان میں غرق ہوا تھا) اور عابر کی ماں تھی، وہ طوفان سے پہلے فوت ہوچکی تھی? بعض علماءنے فرمایا ہے کہ وہ بھی ایمان نہ لانے کی وجہ سے دوسرے کافروں کے ساتھ غرق ہوگئی تھی?
اہل کتاب کا کہنا ہے کہ وہ کشتی میں موجود تھی? ہوسکتا ہے وہ بعد میں کافر ہوگئی ہو? البتہ پہلا قول زیادہ صحیح ہے کیونکہ نوح علیہ السلام نے عرض کیا تھا: ”کسی کافر کو زمین پر بسا نہ رہنے دے?“
(نوح: 26/71)
? نجات پانے پر شکر ربانی کا حکم: جب کافر قوم کی غرقابی کا وقت ہوگیا تو مومنوں کی حفاظت اور نجات کے لیے کشتی اللہ کے حکم سے تیرنے لگی تو اللہ تعالی? نے اس نعمت پر شکر ادا کرنے کا حکم دیا:
”اور جب تم اور تمہارے ساتھی کشتی میں بیٹھ جاؤ تو (اللہ کا شکر ادا کرنا اور) کہنا کہ سب تعریف اللہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.