قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت نُوح علیہ السلام

سے ہے?
دوسری طرف اللہ تعالی? نے چاند کو (نور) کہا ہے‘ یعنی وہ ایک غیر روشن ڈھیر ہے جو رشنی دوسروں سے حاصل کرکے منور ہوتا ہے? آج کی سائنس اسی بات کا اقرار کررہی ہے کہ چاند خود روشن نہیں ہے بلکہ یہ سورج سے روشنی حاصل کرتا ہے? اسی طرح ارشاد ربانی ہے: ”اور تم کو زمین سے ایک (خاص اہتمام) سے اگایا (پیدا کیا) ہے?“
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی? نے یہ اعلان فرمایا ہے کہ اس نے بنی آدم کو زمین سے پیدا کیا اور اس کی زندگی کا انحصار زمین سے اگنے والی نباتات پر ہے? ڈاکٹر طوسون کینج اپنی کتاب ”الماءمعجزة الطبیعة“ میں کہتے ہیں کہ ماہرین حیاتیات اس بات پر متفق ہیں کہ تمام حیوانات کے زندہ رہنے کے لیے زمینی نباتات ضروری ہیں? اس لیے تمام حیوانات نباتات کھا کر یا ان حیوانات کو کھا کر زندہ ہیں جو نباتات کھاتے ہیں? مثلاً اگر انسان مچھلی کھاتا ہے تو وہ مچھلی اپنے سے چھوٹی مچھلیوں اور دیگر ننھے منے کیڑے کھا کر زندہ تھی جبکہ وہ چھوٹی مچھلیاں اور کیڑے مکوڑے زمینی نباتات کھا کر زندہ تھے? اس طرح ہر جاندار کی اصل خوراک بالآخر نباتات ہی نکلتی ہیں? یوں قرآن کریم نے انسانی خوراک کا منبع چودہ سو سال پہلے بیان کردیا تھا جبکہ سائنس آج اس کا اقرار کررہی ہے? والحمداللہ علی ذالک
? طبقاتی کشمکش: نوح علیہ السلام کے قصے سے ان کے معاشرے کے طبقاتی نظام کا علم حاصل ہوتا ہے? ایک طبقہ امرائ، رؤسا اور غنی لوگوں کا ہے جبکہ دوسرا طبقہ غربا و مساکین اور محنت مشقت کرنے والوں کا ہے? امراءکا طبقہ اپنے مال و دولت اور دنیوی شان و شوکت کی وجہ سے حق کو قبول کرنے سے گریزاں رہتا ہے اور خیال کرتا ہے کہ جس دین کو ہمارے معاشرے کے حقیر، کمتر اور غریب لوگ قبول کریں وہ ہرگز بہتر نہیں ہوسکتا جبکہ غربا اپنی فطرتی خوبیوں کے باعث ہمیشہ حق کو قبول کرنے میں پہل کرتے ہیں? نوح علیہ السلام کی قوم کے رؤسا کو غربا کے ساتھ ایمان قبول کرنے میں معاشرتی سبکی محسوس ہوتی تھی‘ اس لیے وہ اس نعمت جلیلہ سے محروم رہ گئے اور غریب اس راز کو پاگئے کہ عزت و شان اور اعلی? مقام و مرتبہ اسی کا ہے?
نوح علیہ السلام کے دور کی طبقاتی کشمکش آج بھی عروج پر ہے? لہ?ذا آج بھی ایسے رؤسا کی کمی نہیں جو غربا کے ساتھ اسلامی محافل میں شرکت کو اپنی توہین سمجھتے ہیں? ایسے اغنیا کی بھی کوئی قلت نہیں جو زکو?ة کو ٹیکس سے بدتر، حج کو خواہ مخواہ کا سفر اور تکان، روزے کو غربا پر واجب، اور نماز کو انتہائی ناقابل عمل خیال کرتے ہیں جبکہ غربا کا تقوی? اور ایمان آج بھی قابل تحسین ہے?
? ایمان کے بغیر قرابت داری کچھ سود مند نہیں: نوح علیہ السلام کے قصے سے پتہ چلتا ہے کہ قرابت داری خواہ کتنی ہی گہری اور مضبوط کیوں نہ ہو، ایمان باللہ کی قائم مقام نہیں ہوسکتی? بلکہ ہر شخص اپنے قول و فعل کا ذمہ دار ہے? اگر وہ ایمان نہیں لاتا اور اللہ کے باغیوں کے ساتھ رہنا پسند کرتا ہے تو پھر ناکامی و نامرادی اس کا مقدر ٹھہرے گی? حضرت نوح علیہ السلام کا صلبی بیٹا اور شریک حیات ایمان کی دولت سے محروم ہو کر کافر قوم کے ساتھ ہی غرقاب ہوجاتے ہیں جبکہ ایمان لانے والے اجنبی دنیا و آخرت کی سعادت مندی سے بہر مند ہوتے ہیں? اس سے معلوم ہوا کہ قرابت داری، ایمان باللہ کی قائم مقام ہرگز نہیں?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.