قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت نُوح علیہ السلام

اس شخص کے انتقام کے لیے (کیا گیا) جس کو کافر مانتے نہ تھے?“ (القمر: 14-10/54)
اللہ تعالی? نے مزید فرمایا:
”جب پانی طغیانی پر آیا تو ہم نے تم (لوگوں) کو کشتی پر سوار کرلیا تاکہ اس کو تمہارے لیے یادگار
بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اُسے یاد رکھیں?“ (الحاقة: 12,11/69)
کئی مفسرین نے فرمایا ہے کہ پانی بلند ترین پہاڑ سے بھی پندرہ (15) ہاتھ بلند تھا? بائبل میں یہی لکھا ہوا ہے? دیکھیے کتاب پیدائش، باب: 7، فقرہ: 20
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنُہما نے فرمایا کہ پانی کثرت سے نکل آیا‘ یعنی مشرق سے مغرب تک ساری زمین کے طول و عرض میں، میدانوں، پہاڑوں، صحراؤں اور چٹیل میدانوں میں ہر جگہ آیا‘ جس کے نتیجے میں ہر زندہ چیز ہلاک ہوگئی? تفسیر الطبری‘ 67/14‘ تفسیر سورة الحاقة‘ آیت: 11
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اس وقت نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا‘ جو کہ (کشتی سے) الگ تھا، کہ بیٹا ہمارے ساتھ سوار ہوجا
اور کافروں میں شامل نہ ہو? اس نے کہا کہ میں (ابھی) پہاڑ سے جا لگوں گا وہ مجھے پانی سے بچا
لے گا? انہوں نے کہا کہ آج اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں (اور نہ کوئی بچ سکتا ہے) مگر
جس پر اللہ رحم کرے? اتنے میں دونوں کے درمیان لہر حائل ہوگئی اور وہ ڈوب کر رہ گیا?“
(ھود: 43,42/11)
یہ نوح علیہ السلام کا بیٹا یام تھا، جو سام ، حام اور یافث کا بھائی تھا? بعض علماءنے اس کا نام کنعان بتایا ہے? وہ کافر اور فاسق تھا? اس نے اپنے والد کا سچا دین قبول نہ کیا، اس لیے ہلاک ہونے والوں کے ساتھ ہلاک ہوگیا جب کہ آپ کا دین و مذہب قبول کرنے والے نجات پاگئے، حالانکہ وہ ان سے نسبی تعلق نہیں رکھتے تھے?
? اور طوفان ختم ہوگیا: ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور حکم دیا گیا کہ اے زمین اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان تھم جا? تو پانی خشک ہوگیا اور کام تمام
کردیا گیا اور کشتی کوہ جودی پر جا ٹھہری اور کہہ دیا گیا کہ بے انصاف لوگوں پر لعنت?“
(ھود: 44/11)
یعنی جب زمین پر کوئی ایسا انسان باقی نہ رہا جو اللہ کے سوا کسی کی عبادت کرتا ہو تو اللہ نے زمین کو حکم دیا کہ اپنا پانی نگل لے اور آسمان کو حکم دیا کہ بارش برسانا بند کردے? چنانچہ پانی اترنے لگا اور مجرموں کو وہ سزا مل گئی جس کا اللہ نے فیصلہ کر رکھا تھا? وہ اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے اللہ کی رحمت و مغفرت سے محروم رہے?
اس کے بعد اللہ تعالی? نے بیان فرمایا ہے کہ نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کے حق میں رب سے دعا فرمائی اور سوال کیا کہ وہ کیوں غرق ہوا؟ اس سوال کا مقصد محض حصول علم تھا یعنی: ” اے اللہ! تونے مجھ سے میرے اہل و عیال کو بچانے کا وعدہ فرمایا تھا، پھر میرا بیٹا کیوں غرق ہوگیا، حالانکہ وہ بھی میرے اہل و عیال

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت نُوح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.