قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت عیسی علیہ السلام

لوگوں کوہدایت نہیں دیا کرتا? یہ چاہتے ہیں کہ اللہ (کے چراغ) کی روشنی کومنہ سے (پھونک
مارکر) بجھا دیں‘ حالانکہ اللہ اپنی روشنی پوری کرکے رہے گا خواہ کافر ناخوش ہوں?“
(الصف: 8-6/61)
مزید ارشاد الہ?ی ہے:
”وہ جو (محمد) رسول (اللہ) کی جو نبی اُمّی ہیں، پیروی کرتے ہیں جن (کے اوصاف) کو وہ اپنے
ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں? وہ انہیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے
روکتے ہیں اور پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹھہراتے
ہیں اور اُن پر سے بوجھ اور طوق جو اُن (کے سر) پر (اور گلے میں) تھے اتارتے ہیں? سو جو لوگ
اُن پر ایمان لائے اور اُن کی رفاقت کی اور انہیں مدد دی اور جو نور اُن کے ساتھ نازل ہوا ہے، اُس
کی پیروی کی، وہی مراد پانے والے ہیں?“ (الا?عراف: 157/7)
حضرت ابو امامہ? سے روایت ہے کہ نبی? نے فرمایا: ”میں اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا اور حضرت عیسی? علیہ السلام کی بشارت ہوں?“ مسند ا?حمد: 262/5
جب بنی اسرائیل میں حضرت عیسی? علیہ السلام مبعوث ہوئے تو انہوں نے کھڑے ہو کر وعظ فرمایا اور بتایا کہ بنی اسرائیل میں سے نبوت ختم ہوچکی ہے? اب عرب سے نبی اُمّی پیدا ہوگا جو سلسلہ نبوت کو مکمل طور پر ختم کرنے والا ہوگا اور اس کا نام ”احمد“ ہوگا?

نزول مائدہ

اللہ تعالی? نے حضرت عیسی? علیہ السلام کی درخواست پرآپ کی قوم کے لیے آسمان سے دستر خوان نازل فرمایا? ارشاد باری تعالی? ہے:
”وہ وقت یاد کے قابل ہے جب حواریوں نے عرض کیا کہ اے عیسی? ابن مریم! کیا آپ کا رب ایسا
کرسکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان نازل فرمادے؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اگر تم
ایماندار ہو? وہ بولے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دلوں کو پورا اطمینان
ہوجائے اور ہمارا یہ یقین اور بڑھ جائے کہ آپ نے ہم سے سچ بولا ہے اور ہم گواہی دینے والوں
میں سے ہوجائیں? عیسی? ابن مریم نے دعا کی کہ اے اللہ اے ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے
کھانا نازل فرما! کہ وہ ہمارے لیے یعنی ہم میں جو اول ہیں اور جو بعد ہیں سب کے لیے ایک خوشی
کی بات ہوجائے اور تیری طرف سے ایک نشان ہوجائے اور تو ہم کو رزق عطا فرمادے اور تو سب
عطا کرنے والوں سے اچھا ہے? حق تعالی? نے ارشاد فرمایا کہ میں وہ کھانا تم لوگوں پر نازل کرنے
والا ہوں‘ پھر تم میں سے جو شخص اس کے بعد ناشکری کرے گا تو میں اس کو ایسی سزا دوں گا کہ وہ سزا
دنیا جہان والوں میں سے کسی کو نہ دوں گا?“ (المائدة: 115-112/5)
اس واقعہ کی تفصیل اس طرح ہے کہ حضرت عیسی? علیہ السلام نے حواریوں کو حکم دیا کہ تیس روزے رکھیں? انہوں نے حکم کی تعمیل کی? جب تیس روزے پورے ہوگئے تو انہوں نے حضرت عیسی? علیہ السلام

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت عیسی علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.