قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت عیسی علیہ السلام

”پس اسے اس کے پروردگار نے اچھی طرح قبول فرمایا اور اسے بہترین پرورش دی? اس کی خیر
خبر لینے والا زکریا کو بنایا?“ (آل عمران: 37/3)
بہت سے مفسرین نے فرمایا ہے کہ جب آپ پیدا ہوئیں، آپ کی والدہ نے آپ کو کپڑے میں لپیٹا اور مسجد کی طرف تشریف لے گئیں? جو عبادت گزار وہاں موجود تھے، مریم کو ان کے حوالے کردیا? وہ ان کے امام اور متقی آدمی کی بیٹی تھیں، اس لیے ان میں سے ہر ایک نے اسے پاس رکھنے کی خواہش ظاہر کی? زیادہ صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ مریم کی والدہ نے حضرت مریم کو خدام مسجد کے حوالے اس وقت کیا جب ان کی دودھ پلانے کی عمر گزر گئی اور اتنی عمر ہوگئی کہ ان کی پرورش کی ذمہ داری کسی اور کو سونپنا مناسب ہو?
جب آپ کو خدام مسجد کے حوالے کیا گیا تو ان میں اختلاف پیدا ہوگیا کہ آپ کی سرپرستی کون کرے گا؟ حضرت زکریا علیہ السلام ان کے نبی تھے اور حضرت زکریا علیہ السلام کی زوجہ محترمہ حضرت مریم علیھاالسلام کی بہن یا خالہ تھیں، اسی لیے آپ نے چاہا کہ یہ شرف ان کو حاصل ہو? دوسرے خدام بھی یہی خواہش رکھتے تھے، اس لیے انہوں نے قرعہ ڈالنے کی تجویز پیش کی، چنانچہ قرعہ اندازی ہوئی تو قرعہ حضرت زکریا علیہ السلام ہی کے نام نکلا کیونکہ خالہ ماں کے مقام پر ہوتی ہے? ارشاد باری تعالی? ہے: ”اور زکریا اس کے کفیل ہوئے?“ کیونکہ قرعہ ان کے نام نکلا تھا? جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد ہے:
”(اے محمد!) یہ باتیں اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہارے پاس بھیجتے ہیں اور جب وہ لوگ
اپنے قلم (بطور قرعہ) ڈال رہے تھے کہ مریم کا کفیل کون بنے گا تو تم ان کے پاس نہیں تھے اور نہ
اُس وقت ہی اُن کے پاس تھے جب کہ وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے?“ (آل عمران: 44/3)
اس کی تفصیل یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک نے اپنا اپنا معروف قلم اُٹھا کر ایک خاص جگہ رکھ دیا? پھر ایک نابالغ بچے سے کہا کہ ان میں سے ایک قلم اُٹھائے? اس نے جو قلم اُٹھایا وہ زکریا علیہ السلام کا تھا? سب نے کہا: ہم دوبارہ قرعہ اندازی کریں گے اور اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ سب لوگوں کے قلم بہتے دریا میں ڈالے جائیں، جس کا قلم پانی کے بہاؤ کے خلاف اُلٹے رخ بہنے لگے گا، وہ مریم کی کفالت کرے? جب قلم ڈالے گئے تو حضرت زکریا علیہ السلام کا قلم اُلٹے رخ بہنے لگا? انہوں نے کہا: تیسری بار قرعہ ڈالنا چاہیے? جس کا قلم پانی کے بہاؤ کے رخ چلے، وہ جیتے گا اور جس کا الٹے رخ چلے گا وہ ہارے گا? اس دفعہ بھی سب کے قلم اُلٹے رخ بہنے لگے اور حضرت زکریا علیہ السلام کا قلم پانی میں سیدھے رخ بہتا رہا، چنانچہ حضرت زکریا علیہ السلام ہی حضرت مریم علیھاالسلام کے سرپرست تسلیم کیے گئے? یہ ان کا شرعی حق بھی تھا اور قرعہ سے بھی انہی کا حق ثابت ہوا? تفسیر ابن کثیر‘ سورة آل عمران‘ آیت: 44 ارشاد باری تعالی? ہے:
”جب کبھی زکریا ان کے حجرے میں جاتے، ان کے پاس روزی رکھی ہوئی پاتے، وہ پوچھتے: اے
مریم! یہ روزی تمہارے پاس کہاں سے آئی؟ وہ جواب دیتیں: یہ اللہ کے پاس سے ہے? بیشک
اللہ تعالی? جسے چاہے، بے حساب روزی دے?“ (آل عمران: 37/3)
مفسرین فرماتے ہیں: حضرت زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم علیھاالسلام کے لیے مسجد میں ایک مناسب جگہ مقرر کردی تھی جہاں ان کے سوا کوئی نہیں جاتا تھا? آپ وہاں عبادت میں مشغول رہتیں اور اپنی

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت عیسی علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.