قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت عیسی علیہ السلام

ہوں اور تجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں?“ (آل عمران: 55/3)
مفسرین کرام کے مطابق اس آیت میں الفاظ کی تقدیم و تاخیر ہے یعنی ?رَافِعُکَ اِلَیَّ? ”میں تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں?“ کے معنی متقدم ہیں اور ?مُتَوَفِّی±کَ? ”تجھے فوت کرنے والا ہوں?“ کے معنی متاخر ہیں، یعنی پہلے آپ کو آسمانوں پر اٹھا لیا جائیگا، پھر آپ قیامت کے قریب تشریف لائیں گے اور اپنی طبعی عمر پوری کرکے فوت ہوں گے? یہود کے ہاتھوں آپ شہید نہیں ہوں گے?
? عیسائیوں کے باطل عقائد کا رد: حضرت عیسی? علیہ السلام کو اللہ تعالی? نے اپنی قدرت تامہ سے کلمہ ”کن“ کہہ کر پیدا فرمایا? آپ کی اس معجزانہ ولادت کی وجہ سے عیسائیوں میں مختلف باطل عقائد و نظریات رواج پاگئے ہیں? کچھ عیسائیوں نے حضرت عیسی? علیہ السلام کو بذات خود الہ? قرار دے دیا تو کچھ نے آپ کی والدہ ماجدہ کو ملا کر تین معبودوں کا عقیدہ اپنا لیا جسے وہ اقانیم ثلاثہ کہتے ہیں? حضرت عیسی? علیہ السلام کے قصے سے ان باطل عقائد کا رد ہوتا ہے? حضرت عیسی? علیہ السلام کی الوہیت کے قائلین کو درج ذیل جواب دیا گیا:
”یقینا وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے? آپ ان سے کہہ دیجیے کہ اگر
اللہ تعالی? مسیح ابن مریم اور اس کی والدہ اور روئے زمین کے سب لوگوں کو ہلاک کردینا چاہے تو کون
ہے جو اللہ تعالی? پر کچھ اختیار رکھتا ہو؟ آسمان و زمین اور دونوں کے درمیان ہر چیز کا مالک اللہ تعالی?
ہی ہے? وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ تعالی? ہر چیز پر قادر ہے?“ (المائدة: 17/5)
عقیدہ? تثلیث یا اقانیم ثلاثہ کے قائلیں کا رد کرتے ہوئے اللہ تعالی? نے فرمایا ہے:
”وہ لوگ بھی قطعاً کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ اللہ تین میں کا تیسرا ہے? دراصل اللہ تعالی? کے سوا
کوئی معبود نہیں? اگر یہ لوگ اپنے اس قول سے باز نہ رہے تو ان میں سے جو کفر پر رہیں گے انہیں
المناک عذاب ضرور پہنچے گا?“ (المائدة: 73/5)
? مسلمانوں کا دوست کون؟ عیسائی یا یہود؟: حضرت عیسی? علیہ السلام کے قصے سے جہاں عیسائیوں کے باطل عقائد و نظریات کا رد ہوتا ہے وہاں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ عیسائیت، دیگر ادیان کی نسبت اسلام کے ساتھ قریبی اور محبت کا تعلق رکھتی ہے جبکہ یہودی مسلمانوں کے بدترین اور سخت ترین دشمن ہیں? موجودہ دور کے حالات و واقعات مو?خرالذکر پر عینی گواہ ہیں:
”یقینا آپ ایمان والوں کا سب سے زیادہ دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پائیں گے اور ایمان
والوں سے سب سے زیادہ دوستی کے قریب آپ یقینا انہیں پائیں گے جو اپنے آپ کو نصاری? کہتے
ہیں? یہ اس لیے کہ ان میں دانش مند اور گوشہ نشین ہیں اور اس وجہ سے کہ وہ تکبر نہیں کرتے?“
(المائدة: 82/5)
یہودیوں کی اسلام دشمنی تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہے? عناد، اعراض، غرور و تکبر، انبیائے کرام کا قتل اور ان کی تکذیب اس قوم کا شعار رہا ہے? نبی? کے خلاف قتل کی سازشیں ان کے مذموم کردار کا منہ بولتا ثبوت ہیں?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت عیسی علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.