قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

فربہ بدن تھے?“ صحابہ کرام رضی اللہ عنُھم نے عرض کیا: اور ابراہیم علیہ السلام؟ نبی ? نے فرمایا: ”اپنے ساتھی (محمد?) کو دیکھ لو?“ مسند ا?حمد: 296/1
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنُہما سے روایت ہے کہ نبی ? نے فرمایا: ”ابراہیم علیہ السلام (کا حلیہ معلوم کرنے) کے لیے اپنے ساتھی (محمد?) کو دیکھ لو، موسی? علیہ السلام گھنگریالے بالوں والے، گندمی رنگت کے تھے، سرخ اونٹ پر سوار تھے، جس کی نکیل کھجور کے پتوں کی تھی? (وہ منظر میرے تصور میں محفوظ ہے) گویا میں انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وادی کے نشیب میں اُتر رہے ہیں?“
صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب قول اللہ تعالی? ?واتخذ اللہ ابراھیم خلیلا?....‘ حدیث: 3355
مو?رخین کہتے ہیں: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت سارہ علیھا السلام سے نکاح کیا? حضرت سارہ علیھا السلام بانجھ تھیں? ان کے ہاں اولاد نہیں ہوتی تھی? تارخ اپنے بیٹے ابراہیم علیہ السلام، ان کی بیوی حضرت سارہ علیھا السلام اور اپنے بھتیجے لوط علیہ السلام کو لے کر کلدانیوں کی سرزمین سے کنعانیوں کے علاقے کی طرف روانہ ہوا? وہ لوگ حران کے مقام پر رہائش پذیر ہوئے? وہاں تارخ دو سو پچاس سال کی عمر میں فوت ہوگیا? اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام حران میں پیدا نہیں ہوئے? بلکہ کلدانیوں کے ملک میں پیدا ہوئے جو بابل اور قرب و جوار کے علاقے پر مشتمل تھا?
پھر وہ کنعانیوں کی سرزمین کی طرف روانہ ہوئے? یہی علاقہ بیت المقدس کا علاقہ ہے? راستے میں وہ حران میں ٹھہرے جو اس زمانے میں کلدانیوں کے ملک میں شامل تھا? وہ جزیرہ اور شام میںبھی رہے? یہ لوگ سات ستاروں کی عبادت کرتے تھے? جن لوگوں نے دمشق کا شہر بسایا، وہ بھی اسی مذہب کے پیروکار تھے? وہ قطب شمالی کی طرف منہ کرکے کئی طرح کے الفاظ اور اعمال کے زریعے سے سات ستاروں کی پوجا کرتے تھے? یہی وجہ ہے کہ دمشق کے پرانے دروازوں میں سے ہر دروازے پر ان میںسے ایک ایک ستارے کی عبادت گاہ بنی ہوئی تھی? وہ ان کے نام کی عیدیں مناتے اور قربانیاں دیتے تھے? اسی طرح حران کے باشندے بھی ستاروں اور بتوں کی پوجا کرتے تھے? بلکہ ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام، ان کی زوجہ محترمہ اور بھتیجے لوط علیہ السلام کے سوا دنیا بھر میں لوگ کافر تھے?
اللہ تعالی? نے حضرت خلیل الرحمن ابراہیم علیہ السلام کے ذریعے سے اس باطل اور گمراہی کو ختم کیا? اللہ تعالی? نے انہیں بچپن ہی سے عقلِ سلیم اور رشد و ہدایت سے نواز دیا تھا اور جب وہ بڑے ہوئے تو انہیں رسول بنا کر مبعوث فرمایا اور خلیل کا منصب عطا فرمایا? ارشاد باری تعالی? ہے:
”ہم نے ابراہیم کو پہلے سے ہدایت عطا فرمائی تھی اور ہم اسے جانتے تھے?“ (الا?نبیائ: 51/21)
یعنی ہمیں معلوم تھا کہ وہ اس منصب کی اہلیت رکھتے ہیں? اللہ تعالی? نے مزید فرمایا:
” اور ابراہیم کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو?
اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے? تم اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو پوجتے اور جھوٹی باتیں دل
سے گھڑ لیتے ہو? بلا شبہ جن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو وہ تم کو رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے‘

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.