قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

حضرت ابوہریرہ? سے روایت ہے کہ نبی ? نے فرمایا: ”حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنا ختنہ خود ایک بسولے سے کیا تھا جبکہ وہ اسی (??) برس کے تھے?“ صحیح البخاری: ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب قول اللہ تعالی? ?واتخذاللہ ابراھیم خلیلا? .... حدیث: 3356 بعض علماءفرماتے ہیں کہ حدیث میں مذکور لفظ ”قدوم“ سے مراد قدوم شہر ہے نہ کہ ختنہ کرنے کا آلہ بسولا وغیرہ?

حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانی

اللہ تعالی? نے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ایک اور آزمائش اتاری اور انہیں بڑھاپے میں عطا ہونے والے اکلوتے بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کا حکم دیا? آپ نے یہ حکم ربانی بیٹے کو سنایا تو فرمانبردار بیٹا فوری تیار ہوگیا? اس آزمائش پر پورا اترنے کا انعام جنت سے قربانی کی صورت میں ملا اور پھر یہ سنت ابراہیمی تاقیامت مسلمانوں پر مقرر کردی گئی?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اے پروردگار! مجھے (اولاد) عطا فرما (جو) سعادت مندوں میں سے (ہو?) تو ہم نے اُن کو
ایک نرم دل لڑکے کی خوشخبری دی? جب وہ اُن کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو پہنچا تو ابراہیم نے کہا
کہ بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تم کو ذبح کر رہا ہوں? اب تم دیکھو تمہاری رائے کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ اباجان! آپ کو جو حکم ہوا ہے وہی کیجیے? اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں
پائیں گے? جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹادیا تو ہم نے اُن کو پکارا
کہ اے ابراہیم! تم نے خواب سچا کر دکھایا‘ ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں? بلاشبہ یہ صریح
آزمائش تھی اور ہم نے ایک بڑی قربانی کا فدیہ دیا اور پیچھے آنے والوں میں ابراہیم کا ذکر خیر باقی
چھوڑ دیا کہ ابراہیم پر سلام ہو? نیکوکاروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں? وہ ہمارے مومن بندوں
میں سے تھے? اور ہم نے اُن کو اسحاق کی بشارت بھی دی (کہ وہ) نبی (اور) نیکوکاروں میں سے
(ہوں گے) اور ہم نے اُن پر اور اسحاق پر برکتیں نازل کی تھیں اور ان دونوں کی اولاد میں سے
نیکوکار بھی ہیں اور اپنے آپ پر صریح ظلم کرنے والے (یعنی گناہ گار) بھی ہیں?“
(الصافات: 113-99/37)
ان آیات میں اللہ تعالی? نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بیان فرمایا ہے کہ جب انہوں نے اپنی قوم کا علاقہ چھوڑ کر ہجرت فرمائی تو رب سے دعا کی کہ وہ انہیں نیک اولاد عطا فرمائے? اللہ تعالی? نے انہیں ایک بردبار لڑکے کی خوش خبری دی، وہ اسماعیل علیہ السلام تھے? وہ آپ کے پہلوٹھے تھے جو آپ کے ہاں چھیاسی سال کی عمر میں پیدا ہوئے? اس مسئلہ میں تمام مذاہب (یہود‘ نصاری? اور مسلمین) کا اتفاق ہے کہ وہ آپ کے پہلے بیٹے اور پہلوٹھے بچے تھے?
اللہ تعالی? کے فرمان: ?فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّع±یَ? ”جب وہ ان کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو پہنچا?“ کا مطلب یہ ہے کہ وہ جوان ہوگئے اور اپنے والد کی طرح اپنے کام کاج کے لیے بھاگ دوڑ کرنے لگے?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.