قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

لوگوں سے کہا کہ تم کس چیز کو پوجتے ہو؟ وہ کہنے لگے کہ ہم بتوں کو پوجتے ہیں اور اُن کی پوجا پر قائم
ہیں? ابراہیم نے کہا کہ جب تم اُن کو پکارتے ہو تو کیا وہ تمہاری آواز کو سنتے ہیں؟ یا تمہیں کچھ فائدہ
دے سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا: (نہیں) بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے?
ابراہیم نے کہا کہ تم نے دیکھا کہ جن کو تم پوجتے رہے ہو‘ تم بھی اور تمہارے اگلے باپ دادا بھی‘ وہ
میرے دشمن ہیں، لیکن اللہ رب العالمین (میرا دوست ہے) جس نے مجھے پیدا کیا اور وہی میری
رہنمائی فرماتا ہے‘ اور وہی مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو مجھے شفا بخشتا ہے اور
جو مجھے مارے گا اور پھر زندہ کرے گا اور وہ جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن میرے
گناہ بخشے گا? اے پروردگار! مجھے علم و دانش عطا فرما اور نیکوکاروں میں شامل کر?“
(الشعرائ: 83-69/26) اور سورہ? صافات میں فرمایا:
”اور ان ہی (نوح علیہ السلام) کے پیروکاروں میں ابراہیم تھے? جب وہ اپنے پروردگار کے پاس
(عیب سے) پاک دل لے کر آئے? جب انہوں نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کن
چیزوں کو پوجتے ہو؟ کیا تم اللہ کے سوا گھڑے ہوئے معبودوں کے طالب ہو؟ بھلا پروردگار عالم
کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ تب انہوں نے ستاروں کی طرف ایک نظر کی اور کہا میں تو بیمار
ہوں? تب وہ اُن سے پیٹھ پھیر کر لوٹ گئے? پھر ابراہیم اُن کے معبودوں کی طرف متوجہ ہوئے اور
کہنے لگے کہ تم کھاتے کیوں نہیں؟ تمہیں کیا ہوا ہے تم بولتے نہیں؟ پھر ان کو داہنے ہاتھ سے مارنا
(اور توڑنا) شروع کیا? (واپسی پر) وہ لوگ اُن کے پاس دوڑتے ہوئے آئے تو آپ نے کہا کہ تم
ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہو جن کو خود تراشتے ہو‘ حالانکہ تم کو اور جو تم بناتے ہو اُس کو اللہ ہی نے پیدا
کیا ہے? وہ کہنے لگے: اس کے لیے ایک عمارت بناؤ‘ پھر اس کو آگ کے ڈھیر میں ڈال دو? غرض
انہوں نے ان کے ساتھ ایک چال چلنی چاہی اور ہم نے ان ہی کو زیر کردیا?“
(الصافات: 98-83/37)
ان آیات میں اللہ تعالی? نے ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بیان فرمایا ہے کہ انہوں نے قوم کی بت پرستی کی تردید کی اور بتوں کی تحقیر و تنقیص فرمائی اور ان سے کہا: ”یہ کیا مورتیاں ہیں جن (کی پرستش) پر تم معتکف (اور قائم) ہو؟“ (الا?نبیائ: 52/21) انہوں نے کہا: ”ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی پرستش کرتے دیکھا ہے?“ (الا?نبیائ: 53/21) یعنی ان کے پاس صرف یہی دلیل تھی کہ باپ دادا کا طریقہ ہے کہ وہ اللہ کے ساتھ دوسرے شریکوں کی عبادت کرتے رہے ہیں? تب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جواب دیا: ”تم بھی (گمراہ ہو) اور تمہارے باپ دادا بھی صریح گمراہی میں پڑے رہے?“
(الا?نبیائ: 54/21)
علاوہ ازیں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ اور قوم سے کہا:
”تم کن چیزوں کو پوجتے ہو؟ کیا اللہ کے سوا گھڑے ہوئے معبودوں کے طالب ہو؟ بھلا پروردگار
عالم کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ “ (الصافات: 87-85/37)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.