قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

جن معبودوں کے بت تراش کر تجارت کرتا تھا ان کے خلاف ایک لفظ سننے کا بھی روادار نہ تھا جبکہ آپ کی قوم جن معتقدات کو آباءواجداد سے سنبھالے ہوئی تھی ان کو چھوڑنا یا ان کے باطل ہونے کے دلائل سننا ان کے بس سے باہر تھا? اس لیے والد نے قتل کی دھمکی دیتے ہوئے کہا:
”اے ابراہیم! کیا تو میرے معبودوں سے روگردانی کررہا ہے? سن! اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے
پتھروں سے مار ڈالوں گا، جا ایک مدت دراز تک مجھ سے الگ رہ?“ (مریم: 46/19)
آپ ان دھمکیوں اور ترش روئی کا جواب نہایت شفقت سے دیتے رہے اور معبودان باطلہ کی عدم اہلیت و عدم صلاحیت کو خوب واضح کرتے رہے? قوم نے آپ کو آگ میں جلانے کا فیصلہ کیا تو بھی آپ نے صبر و استقامت کا مظاہرہ کرکے تا قیامت آنے والے داعیان توحید کو شاندار اسوہ فراہم کیا?
? حضرت ابراہیم علیہ السلام‘ ایثار و قربانی کا انمول نمونہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرزندان توحید کے لیے ایثار و قربانی کا بہترین نمونہ چھوڑا ہے? دین حق کی تبلیغ اور نشر و اشاعت میں ہر قسم کی تکلیف برداشت کی اور ہر طرح کی قربانی پیش کی? اللہ کی توحید کی راہ میں آگ میں داخل ہونا خندہ پیشانی سے قبول کیا، والدین سے علیحدگی صبر سے برداشت کی، وطن سے ہجرت کو نہایت حوصلے کے ساتھ قبول کیا? اللہ تعالی? نے بڑھاپے میں اولاد کی نعمت سے نوازا تو بڑے شکر گزار ہوئے? اللہ تعالی? نے امتحان لیتے ہوئے بیٹے کو قربان کرنے کا حکم دیا تو بلا جھجھک فوراً تیار ہوگئے?
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس رضا و رغبت اور اللہ تعالی? کے لیے ہر قسم کی قربانی کے لیے ہر دم تیار رہنے میں بنی نوع انسانی کے لیے بہترین اسوہ موجود ہے?
? پرتاثیر دلائل و براہین سے حق واضح کرنا: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جھوٹے مدعیان ربوبیت اور قوم کے ساتھ مناظروں میں منطقیانہ گفتگو اور فلسفیانہ دلائل سے گریز کرتے ہوئے، پرزور حسی اور مشاہداتی دلائل و براہین سے حق کو واضح کیا? یہ دلائل ایسے نمایاں اور پرتاثیر تھے کہ ہرکسی پر اثر کرگئے? نمرود کے دربار میں ایسے دلائل دیے کہ کافر لاجواب ہوکر نادم اور ذلیل و خوار ہوکے رہ گیا?
آپ کے اس اسوہ سے یہ سبق ملتا ہے کہ داعیان توحید کو کائنات کے حوالے سے ایسے حسی اور مشاہداتی دلائل پیش کرنے چاہییں جو ہر شخص بآسانی سمجھ سکے کیونکہ ایسے دلائل جلدی تاثیر دکھاتے ہیں?
? مشرک اقرباءکے ساتھ حسن سلوک: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے مشرک باپ کو توحید پرست بنانے کے لیے بھرپور سعی کی مگر باپ اپنے مشرکانہ عقائد و اعمال پر مصر رہا? آپ نے باپ سے بیزاری کا اظہار کیا مگر ہمیشہ باپ کے ساتھ، نرمی، شفقت اور رحمدلی سے پیش آتے رہے? آپ کی اسی رحمدلی اور حسن سلوک کو اسلام نے برقرار رکھا ہے? لہ?ذا شریعت محمدی میں مومنوں کو یہ حکم دیا گیا ہے:
”اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شرک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو
ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح گزر بسر کرنا?“ (لقمان: 15/31)
لہ?ذا مشرک اقرباءکے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا ضروری ہے? ان کے ساتھ حسن سلوک میں سے یہ بھی ہے کہ ان کی ہدایت کی دعا کی جائے?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.