قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

چونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے زمین پر کعبہ شریف کو تعمیر کیا تھا، اس لیے وہ آسمانوں پر بلند ترین مقام کے مستحق ٹھہرے اور بیت المعمور ان کا مقام قرار پایا جو ساتویں آسمان والوں کا مبارک کعبہ ہے جس میں روزانہ ستر ہزار فرشتے داخل ہو کر اللہ کی عبادت کرتے ہیں، پھر قیامت تک دوبارہ ان کی باری نہیں آتی?
ایک طویل عرصہ تک حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تعمیر کردہ عمارت قائم رہی? اس کے بعد قریش نے کعبہ کو تعمیر کیا? انہوں نے ابراہیمی تعمیر میں سے شام کی طرف یعنی شمالی جانب سے کچھ حصہ چھوڑ دیا? موجودہ تعمیر اسی کے مطابق ہے?
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمایا: ” کیا تجھے معلوم ہے کہ تیری قوم نے جب کعبہ تعمیر کیا تو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے کم کردیا؟“ میں نے عرض کیا: ”اللہ کے رسول?! آپ اسے دوبارہ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر تعمیر نہیں کریں گے؟“ آپ نے فرمایا: ”اگر تیری قوم کفر سے ابھی ابھی نکل کر نہ آئی ہوتی تو میں ایسے ہی کرتا?“
صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ حدیث: 3368 وصحیح مسلم‘ الحج‘ باب نقض الکعبة و بنائھا‘ حدیث: 1333
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہُما نے اپنے دور حکومت میں کعبہ شریف کو اسی طرح تعمیر کروایا تھا جس طرح انہیں ان کی خالہ محترمہ ام المو?منین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا تھا کہ رسول اللہ? نے یہ فرمایا ہے? جب 73 ہجری میں حجاج بن یوسف نے انہیں شہید کردیا، تو خلیفہ وقت عبدالملک بن مروان سے مشورہ کیا کہ کعبہ کا کیا کیا جائے‘ ان کا خیال تھا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہُما نے یہ کام اپنی رائے سے کیا ہے، چنانچہ خلیفہ نے حکم دیا کہ کعبہ کو دوبارہ پرانے انداز پر بنا دیا جائے‘ انہوں نے شام کی طرف کی دیوار توڑ کر ”حطیم“ کو الگ کردیا? پھر دیوار (وہ جگہ چھوڑ کر) تعمیر کرکے (زائد) پتھر کعبہ کے اندر پھینک دیے? اس وجہ سے اس کا مشرقی دروازہ (زمین سے) بلند ہوگیا اور انہوں نے مغربی دروازہ بالکل بند کردیا? اس طرح کعبہ کی وہ شکل بن گئی جو آج کل دیکھنے میں آتی ہے?
بعد میںانہیں معلوم ہوا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہُما نے واقعی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حدیث سنانے کی وجہ سے کعبہ کو اس انداز سے تعمیر کیا تھا? تب انہیں بہت افسوس ہوا?
جب خلیفہ منصور کے بیٹے خلیفہ مہدی کا دور حکومت تھا، تو اس نے امام مالک? سے مشورہ کیا کہ کعبہ کی عمارت اس طرح بنادی جائے جس طرح حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہُما نے بنائی تھی? امام مالک? نے فرمایا: ”مجھے خطرہ ہے کہ بادشاہ اسے کھیل بنالیں گے، یعنی جب کوئی نیا بادشاہ آئے گا، وہ اسے اپنی مرضی کے مطابق تعمیر کرنے کی کوشش کرے گا، چنانچہ عمارت اسی طرح رہ گئی جس طرح آج کل موجود ہے?“

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.