قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

سارہ کے جو نوے (90) برس کی ہے اولاد ہوگی؟ ابراہام نے خدا سے کہا: کاش! اسم?عیل ہی تیرے
حضور جیتا رہے? تب خدا نے فرمایا: بے شک تیری بیوی سارہ کے تجھ سے بیٹا ہوگا، تو اس کا نام
اضحاق (اسحاق) رکھنا.... اگلے سال بائبل میں یہ جملہ اس پوری عبارت کے بعد ان الفاظ میں
منقول ہے: ”لیکن میں اپنا عہد اضحاق سے باندھوں گا‘ جو اگلے سال اسی وقت معین پر سارہ سے
پیدا ہوگا?“ (پیدائش‘ 21:17) البتہ قصص الانبیاءمیں یہ ان الفاظ میں ”تو اس مقام پر“ جیسے ہم
نے لکھا? اس وقت معین پر.... اور میں اس سے اور پھر اس کی اولاد سے اپنا عہد‘ جوابدی عہد ہے‘
باندھوںگا اور اسماعیل کے حق میں بھی میں نے تیری دعا سنی? دیکھ میں اسے برکت دوں گا اور
برومند کروں گا اور اسے بہت بڑھاؤں گا اور اس سے بارہ سردار پیدا ہوں گے اور میں اسے ایک
بڑی قوم (کا سردار ”سردار“ کا لفظ قصص الانبیاءکے مطابق ہے? بائبل کے موجودہ نسخے میں یہ
الفاظ ہیں: ”میں اسے ایک بڑی قوم بناؤں گا?“) بناؤں گا?“ (پیدائش باب: 17‘ فقرہ: 15 تا
20) یہ ترجمہ ”بائبل سوسائٹی لاہور“ کی شائع کردہ اردو ”کتاب مقدس“ کے مطابق ہے?
اللہ تعالی? کے فرمان: ”تو ہم نے اس کو اسحاق کی اور اسحاق کے بعد یعقوب کی خوشخبری دی?“ سے صاف ظاہر ہے کہ سارہ کو اپنے بیٹے اسحاق اور اپنے پوتے یعقوب کو زندہ دیکھنے کی خوشی نصیب ہوگی? یعنی وہ اپنے دادا، دادی کی زندگی میں پیدا ہوں گے تاکہ انہیں یعقوب علیہ السلام سے بھی اسی طرح خوشی حاصل ہو جیسے اپنے بیٹے اسحاق علیہ السلام کی خوشی حاصل ہوگی? اگر بشارت سے یہ مقصود نہ ہوتا تو اسحاق علیہ السلام کی ساری نسل میں سے صرف یعقوب علیہ السلام کا نام خاص طور پر ذکر کرنے کا کوئی فائدہ نہ ہوتا? جب نام لے کر ذکر کیا گیا تو معلوم ہوا کہ انہیں یعقوب علیہ السلام سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا، جیسے ان کے والد (اسحاق) کی ولادت سے خوشی ہوئی? دوسرے مقام پر فرمایا:
”اور ہم نے اُن کو اسحاق اور یعقوب بخشے (اور) سب کو ہدایت دی?“ (الا?نعام: 84/6)
اور مزید یہ فرمایا:
”اور جب ابراہیم (علیہ السلام) ان لوگوں سے اور جن کی وہ اللہ کے سوا پرستش کرتے تھے اُن سے
الگ ہوگئے تو ہم نے اُن کو اسحاق اور (اسحاق کو) یعقوب بخشے?“ (مریم: 49/19)
یہ واضح اور قوی دلیل ہے? اس کی تائید صحیحین کی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جو حضرت ابوذر? سے مروی ہے‘ انہوں نے فرمایا: میں نے عرض کی : اللہ کے رسول?! سب سے پہلے کون سے مسجد بنائی گئی؟ نبی? نے فرمایا: ”مسجد حرام!“ میں نے کہا: پھر کون سی ؟ فرمایا: ”مسجد اقص?ی!“ میں نے کہا: ان کے درمیان کتنی مدت کا فاصلہ ہے؟ فرمایا: ”چالیس برس“ میں نے کہا: ”ان کے بعد کون سی؟ فرمایا: پھر جہاں تجھ پر نماز کا وقت آجائے، وہیں نماز پڑھ لے، سب مسجد ہی ہے?“
صحیح البخاری: ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب‘ حدیث: 3366 وصحیح مسلم: المساجد‘ باب المساجد و مواضع الصلاة‘ حدیث: 520 و مسند ا?حمد: 150/5

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.