قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

کہ اللہ تعالی? نے فرمایا ہے:
”اور ابراہیم نے کہا کہ تم جو اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو لے بیٹھے ہو تو دنیا کی زندگی میں باہم دوستی کے
لیے? (مگر) پھر قیامت کے دن تم ایک دوسرے (کی دوستی) سے انکار کردو گے اور ایک دوسرے
پر لعنت بھیجو گے اور تمہارا ٹھکانا دوزخ ہوگا اور کوئی تمہارا مددگار نہ ہوگا?“ (العنکبوت: 25/29)
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بت پرستوں کو دعوت غور و فکر دینے کے لیے ایک زبردست تدبیر کی جس کا تذکرہ اللہ تعالی? نے سورہ? انبیاءمیں فرمایا? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہم نے ابراہیم کو پہلے ہی سے ہدایت دی تھی اور ہم ان (کے حال) سے واقف تھے? جب
انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ یہ کیا مورتیاں ہیں جن (کی پرستش) پر تم معتکف (اور قائم) ہو?
وہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی پرستش کرتے دیکھا ہے? (ابراہیم نے) کہا کہ تم بھی
(گمراہ ہو) اور تمہارے باپ دادا بھی صریح گمراہی میں پڑے رہے? وہ بولے: کیا تم ہمارے
پاس (واقعی) حق لائے ہو یا (ہم سے) کھیل (کی باتیں) کرتے ہو؟ (ابراہیم نے) کہا:
(نہیں) بلکہ تمہارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے جس نے ان کو پیدا کیا ہے اور میں اس
(بات) کا گواہ (اور اسی کا قائل) ہوں? اور اللہ کی قسم! جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤگے تو میں
تمہارے بتوں سے ایک چال چلوں گا? پھر ان کو توڑ کر ریزہ ریزہ کردیا مگر ایک بڑے (بت) کو
(نہ توڑا) تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں? کہنے لگے کہ ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ معاملہ کس
نے کیا؟ وہ تو کوئی ظالم ہے? لوگوں نے کہا کہ ہم نے ایک جوان کو ان کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے،
اُس کو ابراہیم کہتے ہیں? وہ بولے کہ اُسے لوگوں کے سامنے لاؤ تاکہ وہ گواہ رہیں? (جب ابراہیم
آئے تو) بت پرستوں نے کہا کہ ابراہیم‘ ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ کام بھلا تم نے کیا ہے؟
(ابراہیم نے) کہا: (نہیں) بلکہ یہ اُن کے اس بڑے (بت) نے کیا (ہوگا) اگر یہ بولتے ہیں تو
اُن سے پوچھ لو? انہوں نے اپنے دل میں غور کیا تو آپس میں کہنے لگے: بے شک تم ہی بے
انصاف ہو? پھر انہوں نے (شرمندہ ہوکر) سر نیچا کرلیا (اور ابراہیم سے کہنے لگے) کہ تم جانتے
ہو یہ بولتے نہیں? (ابراہیم نے) کہا کہ پھر تم اللہ کو چھوڑ کر ان چیزوں کو کیوں پوجتے ہو جو تمہیں نہ
کچھ فائدہ دے سکیں اور نہ نقصان پہنچا سکیں؟ تف ہے تم پر اور جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو، اِن پر
بھی? کیا تم عقل نہیں رکھتے؟ (تب وہ) کہنے لگے کہ اگر تمہیں (اس سے اپنے معبودوں کا انتقام
لینا اور) کچھ کرنا ہے تو اس کو جلادو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو? ہم نے حکم دیا کہ اے آگ! سرد
ہوجا اور ابراہیم پر (موجب) سلامتی (بن جا?) اُن لوگوں نے اُن (ابراہیم) کا برا چاہا تھا مگر ہم
نے انہی کو نقصان میں ڈال دیا?“ (الا?نبیائ: 70-51/21)
? نبی علیہ السلام کے لاجواب دلائل: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے قوم کو ایسے دلائل پیش کیے جن کا جواب ان مشرکوں کے پاس سوائے ندامت اور خاموشی کے کچھ نہ تھا? سورہ? شعراءمیں اللہ تعالی? نے فرمایا:
”اور (اے نبی!) ان کو ابراہیم کا حال پڑھ کر سنادو? جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.