قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہُما اور مجاہد? وغیرہ فرماتے ہیں: ?فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّع±یَ? کا مطلب یہ ہے کہ وہ جوان ہوگئے، سفر کرنے لگے اور اپنے والد کے کاموں میں ہاتھ بٹانے لگے? تفسیر ابن کثیر: 23/7 تفسیر سورة الصافات‘ آیت: 102 اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ انہیں یہ بیٹا ذبح کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے? اور رسول اللہ? نے فرمایا: ”انبیاءکا خواب وحی ہوتا ہے?“ مجمع الزوائد: 176/7
یہ اللہ کی طرف سے اپنے خلیل علیہ السلام کی آزمائش تھی کہ وہ اس کے حکم سے اپنے پیارے بیٹے کو ذبح کردیں، جو انہیں بڑھاپے میں ملا تھا اور اب تو ان کی عمر اور زیادہ ہوچکی تھی? اس سے پہلے انہیں حکم ملا تھا کہ اس پیارے بیٹے کو اور اس کی ماں کو ایک بے آباد علاقے میں چھوڑ دیں، جہاں کوئی انسان تھا نہ مویشی اور نہ کھیتی باڑی? آپ علیہ السلام نے اللہ کے حکم کی تعمیل کی اور اس پر بھروسا اور توکل کرتے ہوئے انہیں وہاں چھوڑ آئے? اللہ تعالی? نے ان دونوں کو مشکل سے نجات دی اور انہیں وہاں سے رزق دیا جہاں سے وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے?
پھر جب انہیں اپنے اس پہلوٹھے اور اکلوتے بیٹے کو قربان کرنے کا حکم ملا تو انہوں نے فوراً اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی? اس کے بعد انہوں نے اپنے بیٹے کے سامنے یہ معاملہ رکھا، تاکہ وہ بھی دل کی خوشی سے اس عمل میں شریک ہو اور اس کی تعمیل ان کے لیے آسان ہوجائے? چنانچہ انہوں نے فرمایا:
”بیٹا! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تم کو ذبح کررہا ہوں لہ?ذا تم دیکھو کہ تمہاری کیا رائے ہے؟“
بردبار بیٹا بھی کردار میں اپنے والد کا عکس ثابت ہوا? اس نے فوراً کہا:
”اے اباجان! آپ کو جو حکم ہوا ہے وہی کیجیے? اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں سے پائیں
گے?“
یہ جواب انتہائی درست اور والد کی فرماں برداری اور رب کی اطاعت کا بہت بڑا مظہر تھا?
اللہ تعالی? نے فرمایا:
”جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹادیا?“
?اَس±لَمَا? کا مطلب یہ ہے کہ دونوں نے اللہ کا حکم تسلیم کرلیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کو انجام دینے کا عزم کرلیا? ?تَلَّہ¾ لِل±جَبِی±نِ? کا مطلب ہے کہ اسے چہرے کے بل لٹادیا? کہتے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام گدی کی طرف سے ذبح کرنا چاہتے تھے تاکہ ذبح کرتے وقت ان کا چہرہ نظر نہ آئے? ابن عباس رضی اللہ عنہُما، مجاہد، سعید بن جبیر، قتادہ اور ضحاک رحمةاللہ علیہم کا یہی موقف ہے?
تفسیر ابن کثیر: 24/7 تفسیر سورة الصافات‘ آیت: 103
سُدّی اور دوسرے علماءکہتے ہیں: ”حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان کے حلق پر چھری پھیری، لیکن کچھ نہ کٹ سکا?“ اس وقت اللہ تعالی? کی طرف سے آواز آئی: ”اے ابراہیم! تم نے خواب کو سچا کر دکھایا?“ 24/7 تفسیر سورة الصافات‘ آیت: 104

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.