قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

قتادہ? نے فرمایا: ”اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ اللہ تعالی? تمہارے ساتھ کیا معاملہ فرمائے گا‘ جب تم اس کے پاس جاؤگے‘ جبکہ دنیا میں تم دوسروں کی عبادت کرتے رہے؟“
تفسیر ابن کثیر‘ 20/7‘ تفسیر سورہ? صافات‘ آیت: 87
ابراہیم علیہ السلام نے ان سے یہ بھی فرمایا:
”جب تم ان کو پکارتے ہو تو کیا وہ تمہاری آواز کو سنتے ہیں؟ یا تمہیں کچھ فائدہ دے سکتے ہیں؟ یا
نقصان پہنچا سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا: (نہیں) بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طرح کرتے دیکھا
ہے?“ (الشعرائ: 74-72/26)
یعنی مخالفین نے تسلیم کیا کہ یہ نام نہاد معبود کسی کی پکار نہیں سنتے اور کسی کو نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتے? ان کی پوجا کا سبب اپنے جیسے جاہل بزرگوں کی پیروی اور تقلید ہے? اسی لیے آپ نے ان سے فرمایا:
”تم نے دیکھا کہ جن کو تم پوجتے رہے، تم بھی اور تمہارے اگلے باپ دادا بھی‘ وہ میرے دشمن ہیں
لیکن رب العالمین (میرا دوست ہے?“) (الشعرائ: 77-75/26)
یہ ایک ناقابل تردید ثبوت ہے کہ بتوں کی الوہیت کا دعوی? باطل ہے کیونکہ ابراہیم علیہ السلام نے ان سے بیزاری کا اظہار فرمایا اور ان کی توہین کی? اگر وہ کسی کا کچھ بگاڑ سکتے تو ضرور آپ کو تکلیف پہنچاتے اور اگر کسی پر اثر انداز ہو سکتے تو آپ پر ہوتے?
قوم کے بت پرست لوگوں نے جواباً کہا:
”کیا تم ہمارے پاس (واقعی) حق لائے ہو یا (ہم سے) کھیل (کی باتیں) کرتے ہو؟“
(الا?نبیائ: 55/21)
یعنی انہوں نے آپ سے کہا: ”آپ جو کچھ کہہ رہے ہیں، جس طرح آپ ہمارے معبودوں کی توہین کررہے ہیں اور اس کی بنیاد پر ہمارے آباءواجداد پر طعن کررہے ہیں، آپ یہ باتیں سنجیدگی سے کررہے ہیں یا یہ محض ایک مذاق ہے؟“ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا:
”(نہیں) بلکہ تمہارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے جس نے اُن کو پیدا کیا ہے اور میں
اس (بات) کا گواہ (اور اسی کا قائل) ہوں?“ (الا?نبیائ: 56/21)
یعنی آپ نے فرمایا: ”میں یہ باتیں انتہائی سنجیدگی سے حقیقت کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں? تمہارا اصل معبود وہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں، وہ تمہارا بلکہ ہر چیز کا رب ہے? اس نے آسمان اور زمین کو بے مثال پیدا کیا ہے? لہ?ذا وہی اکیلا عبادت کا مستحق ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں اس حقیقت کی گواہی دیتا ہوں?“ ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:
”اور اللہ کی قسم! جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے تو میں تمہارے بتوں سے ایک چال چلوں گا?“
(الا?نبیائ: 57/21)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.