قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

? حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اطاعت شعاری: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پوری زندگی احکام الہ?ی کی کماحقہ ادائیگی کرکے حق اطاعت و رسالت نہایت خوبی سے ادا کردیا‘ آپ کی اسی خوبی کو اللہ تعالی? نے اقوام عالم کے لیے بطور نمونہ پیش کیا ہے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ابراہیم کی (خبر نہیں پہنچی) جنہوں نے (حق اطاعت و رسالت) پورا کیا؟“
اس کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ انہیں جتنے احکام دیے گئے، انہوں نے سب کی تعمیل کی اور ایمان کی تمام شاخوں اور تمام کاموں پر عمل پیرا ہوئے? آپ بڑے کام کا خیال رکھتے ہوئے چھوٹے کام سے غافل نہیں ہوتے تھے اور بڑے بڑے نیک کاموں کی ذمہ داری پوری کرتے وقت چھوٹے کاموں (اور بظاہر چھوٹی معلوم ہونے والی نیکیوں) کو فراموش نہیں کرتے تھے?اللہ تعالی? کے فرمان:
”اور جب ابراہیم کے پروردگار نے چند باتوں میں اس (ابراہیم) کی آزمائش کی‘ تو اس نے ان باتوں کو پورا کر دکھایا?“ (البقرة: 124/2) کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما نے فرمایا: ”اللہ تعالی? نے صفائی اور طہارت سے متعلق (دس) احکام دے کر آپ کی آزمائش کی تھی? پانچ احکام کا تعلق سر سے ہے اور پانچ کا تعلق باقی جسم سے? سر سے متعلق (احکام یہ ہیں:) مونچھیں کاٹنا، کُلّی کرنا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا اور سر میں مانگ نکالنا? باقی جسم سے متعلق (احکام یہ ہیں:) ناخن کاٹنا، زیر ناف بال مونڈنا، ختنہ کرنا، بغلوں کے بال اُکھاڑنا اور پیشاب پاخانہ کے اثرات کو پانی سے دھو کر دور کرنا (یعنی استنجا کرنا?“) تفسیر ابن ا?بی حاتم: 219/1 تفسیر سورة البقرة‘ آیت: 123
حضرت ابوہریرہ? سے روایت ہے کہ نبی ? نے فرمایا: ”فطرت میں شامل اعمال پانچ ہیں: ختنہ کرنا، لوہا استعمال کرنا، (زیر ناف بال مونڈنا)، مونچھیں کاٹنا، ناخن تراشنا اور بغلوں کے بال اُکھاڑنا?“
صحیح البخاری‘ الاستئذان‘ باب الختان بعد الکبرو نتف الابط‘ حدیث: 6297 و صحیح مسلم‘ الطھارة‘ باب خصال الفطرة‘ حدیث: 257
ام المو?منین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ”دس کام فطرت میں شامل ہیں: مونچھیں کاٹنا، ڈاڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن تراشنا، (انگلیوں کے) جوڑوں کو دھونا، بغلوں کے بال اُکھاڑنا، زیر ناف بال مونڈنا اور پانی استعمال کرنا‘ یعنی استنجا کرنا اور کلی کرنا?“ صحیح مسلم‘ الطھارة‘ باب خصال الفطرة‘ حدیث: 261 وجامع الترمذی‘ الا?دب‘ باب ماجاءفی تقلیم الا?ظفار‘ حدیث: 2757
خلاصہ یہ ہے کہ آپ اللہ تعالی? کی بڑی عبادتیں پورے خلوص کے ساتھ ادا کرنے کے باوجود اپنے بدن کی دیکھ بھال سے غافل نہیں ہوتے تھے، بلکہ جسم کے ہر عضو کو اصلاح اور تزئین کا جائز حق دیتے تھے اور جسم کو بدنما کرنے والی اشیا کو دور کرنے میں غفلت نہیں کرتے تھے‘ مثلاً: غیر ضروری بال، ناخن، دانتوں کی بدنمائی اور میل کچیل وغیرہ? یہ سب کچھ ان خوبیوں میں شامل ہے جن کی وجہ سے اللہ تعالی? نے آپ کی تعریف ان الفاظ میں فرمائی:
”اور ابراہیم کی (خبر نہیں پہنچی) جنہوں نے (حق اطاعت و رسالت) پورا کیا؟“ (النجم: 37)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.