قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ابراہیم علیہ السلام

پس اللہ ہی کے ہاں سے رزق طلب کرو اور اُسی کی عبادت کرو اور اُسی کا شکر کرو‘ اُسی کی طرف تم
لوٹ کر جاؤگے? اور اگر تم میری تکذیب کرتے ہو تو تم سے پہلے بھی امتیں (اپنے پیغبروں کی)
تکذیب کرچکی ہیں? اور پیغمبر کے ذمے کھول کر سُنا دینے کے سوا اور کچھ نہیں? کیا انہوں نے نہیں
دیکھا کہ اللہ کس طرح خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے‘ پھر (کس طرح) اس کا اعادہ کرے گا؟ یہ اللہ
کے لیے آسان ہے? کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اس نے کس طرح خلقت کو پہلی دفعہ
پیدا کیا ہے پھر اللہ ہی دوسری نئی پیدائش کرے گا? بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے? وہ جسے چاہے
عذاب دے اور جس پر چاہے رحم کرے اور اُسی کی طرف تم لوٹائے جاؤگے? اور تم (اُس کو) نہ
زمین میں عاجز کرسکتے ہو اور نہ آسمان میں اور نہ اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ مددگار?
اور جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں سے اور اس (اللہ) کی ملاقات سے انکار کیا وہ میری رحمت سے
ناامید ہوگئے ہیں اور ان کو درد دینے والا عذاب ہوگا? پھر ان کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو
یہ بولے کہ اُسے مار ڈالو یا جلادو‘ مگر اللہ نے اُن کو آگ (کی سوزش) سے بچا لیا? جو لوگ ایمان
رکھتے ہیں اُن کے لیے اس میں نشانیاں ہیں? اور ابراہیم نے کہا کہ تم اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو لے
بیٹھے ہو صرف دنیا کی زندگی میں باہم دوستی کے لیے (مگر) پھر قیامت کے دن تم ایک دوسرے
(کی دوستی) سے انکار کردوگے اور ایک دوسرے پرلعنت بھیجو گے اور تمہارا ٹھکانا دوزخ ہوگا اور کوئی
تمہارا مددگار نہ ہوگا? پس اُن پر (ایک) لوط ایمان لائے اور (ابراہیم علیہ السلام) کہنے لگے کہ میں
اپنے پروردگار کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں? بے شک وہ غالب حکمت والا ہے? اور ہم نے
اُن کو اسحاق اور یعقوب عطا کیے اور پیغمبری اور کتاب اُن کی اولاد میں ہی (مقرر) کردی اور اُن کو
دنیا میں بھی اُن کا صلہ عطا کیا اور وہ آخرت میں بھی نیک لوگوں میں ہوں گے?“
(العنکبوت: 27-16/29)
? والد کو توحید کی دعوت: آپ کا والد بتوں کو پوجتا تھا‘ چنانچہ آپ نے سب سے پہلے اسی کو توحید کی دعوت دی کیونکہ سب سے زیادہ وہی اس بات کا حق رکھتا تھا کہ پورے اخلاص کے ساتھ اس کی خیر خواہی کی جائے?
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعوت توحید کا آغاز اپنے گھر سے کیا اور اپنے مشرک باپ کو بڑے پیار اور ادب سے تبلیغ کی مگر باپ نے اتنا ہی سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے ابراہیم علیہ السلام کو سخت دھمکی دی? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور (اے نبی!) اس کتاب میں ابراہیم کا قصہ بیان کرو? بے شک وہ نہایت سچے پیغمبر تھے?
جب انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ اباجان! آپ ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہیں جو نہ سنیں اور
نہ دیکھیں اور نہ آپ کے کچھ کام آسکیں? اباجان! مجھے ایسا علم ملا ہے جو آپ کو نہیں ملا‘ لہ?ذا میرے
ساتھ ہوجائیے، میں آپ کو سیدھی راہ پر چلادوں گا? اباجان! شیطان کی پرستش نہ کیجیے‘ بیشک
شیطان رحم کرنے والے اللہ کا نافرمان ہے? اباجان! مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں آپ کو اللہ کا عذاب نہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ابراہیم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.