قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

اللہ تعالی? نے دوسری آیت میں فرمایا ہے: ” اور یہ کہ اپنا عصا پھینک دے? پھر جب اسے دیکھا کہ وہ سانپ کی طرح پھنپھنا رہا ہے تو پیٹھ پھیر کر واپس ہوگئے اور مڑ کر رخ بھی نہ کیا?“ (القصص: 31/28) یعنی وہ ایک بہت بڑا سانپ بن گئی، جس کی جسامت بہت بڑی تھی اور بڑے بڑے دانت تھے? اس کے باوجود اس کی حرکت تیز رفتار پتلے سانپ کی طرح تھی? جب حضرت موسی? علیہ السلام نے اسے دیکھا تو پیٹھ پھیر کر بھاگے، کیونکہ انسانی فطرت کا یہی تقاضا تھا اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا? اس وقت اللہ تعالی? نے آواز دے کر فرمایا: ”اے موسی?! آگے آ، ڈر مت، یقینا تو (ہر طرح) امن والا ہے?“
جب آپ واپس آئے تو اللہ تعالی? نے حکم دیا: ”بے خوف ہوکر اسے پکڑ لے، ہم اسے اس کی پہلی صورت میں دوبارہ لے آئیں گے?“ (ط?ہ?: 21/20) کہتے ہیں: آپ کو سخت خوف محسوس ہوا? آپ نے اپنا ہاتھ قمیص کی آستین میں ڈالا اور کپڑے میں لپیٹ کر اس کے منہ کے درمیان رکھا? اہل کتاب کہتے ہیں کہ آپ نے اس کی دم پکڑلی? جب اسے اچھی طرح پکڑ لیا، تو وہ پہلے کی طرح دو شاخوں والا عصا بن گیا?
پھر اللہ تعالی? نے آپ کو حکم دیا کہ اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر نکالیں‘ جب نکالا تو وہ چاند کی طرح چمک رہا تھا? یہ سفیدی پھلبہری وغیرہ کے مرض کی وجہ سے نہیں تھی? بائبل کے الفاظ یہ ہیں: ”پھر خداوند نے اس سے یہ بھی کہا کہ تو اپنا ہاتھ اپنے سینے پر رکھ کر ڈھانک لے? اس نے اپنا ہاتھ اپنے سینے پررکھ کر اسے ڈھانک لیا اور جب اسے نکال کر دیکھا تو اس کا ہاتھ کوڑھ سے برف کی مانند سفید تھا?“ (خروج، باب: 4، فقرہ: 6، یہ بائبل کے مصنفین کی غلطی ہے) اس لیے اللہ تعالی? نے فرمایا: ”اپنے ہاتھ کو اپنے گریبان میں ڈال? وہ سفید چمکیلا نکلے گا بغیر کسی عیب کے? اور خوف سے (بچنے کے لیے) اپنے بازو اپنی طرف ملا لے?“ (القصص: 32/28) کہا جاتا ہے کہ اس کامطلب یہ ہے کہ جب تجھے خوف محسوس ہو تو اپنے دل پر ہاتھ رکھ لے، تجھے تسکین ہوجائے گی?
سورہ? نمل میں فرمایا:
”اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال? وہ سفید چمکیلا نکلے گا بغیر کسی عیب کے‘ یہ نو نشانیوں میں سے
ہے‘ (ان کے ساتھ) فرعون اور اس کی قوم کی طرف جا? یقینا وہ نافرمانوں کا گروہ ہے?“
(النمل: 12/27)
عصا اور ہاتھ کے معجزے کی طرف اس آیت میں اشارہ ہے: ”پس یہ دونوں معجزے تیرے لیے تیرے رب کی طرف سے ہیں، فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف?“ (القصص: 32/28) ان کے ساتھ سات نشانیاں اور تھیں? یہ وہ نو نشانیاں ہیں، جن کا ذکر اللہ تعالی? نے سورہ? بنی اسرائیل کے آخر میں کیا ہے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہم نے موسی? کو نو کھلی نشانیاں دیں? سو بنی اسرائیل سے دریافت کرلو? جب وہ اُن کے پاس
آئے تو فرعون نے اُن سے کہا کہ اے موسی?‘ میں خیال کرتا ہوں کہ تم پر جادو کیا گیا ہے? انہوں نے
کہا کہ تم یہ جانتے ہو کہ آسمانوں اور زمین کے پروردگار کے سوا اِن کو کسی نے نازل نہیں کیا (اور وہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.