قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

اللہ تعالی? نے فرمایا: ”اچانک موسی? کو ان کے جادو کی وجہ سے یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں دوڑ بھاگ رہی ہیں? لہ?ذا موسی? نے اپنے دل ہی دل میں ڈر محسوس کیا?“ (ط?ہ?: 66/20) یعنی عصا پھینکنے سے پہلے انہیں یہ خوف محسوس ہوا کہ لوگ ان کے جادو سے متاثر ہوجائیں گے جبکہ آپ حکم کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے تھے? اس نازک وقت میں اللہ نے وحی فرمائی: ”کچھ خوف نہ کر، یقینا تو ہی غالب رہے گا‘ اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ وہ ان کی تمام کاری گری کو نگل جائے? انہوں نے جو کچھ بنایا ہے، یہ سب جادوگروں کے کرتب ہیں اور جادوگر کہیں سے بھی آئے، کامیاب نہیں ہوتا?“ (ط?ہ?: 69-68/20) اس وقت موسی? علیہ السلام نے اپنا عصا ڈال دیا اور فرمایا:
”یہ جو کچھ تم لائے ہو جادو ہے? یقینی بات ہے کہ اللہ اس کو ابھی درہم برہم کردے گا? اللہ ایسے
فسادیوں کا کام بننے نہیں دیتا اور اللہ تعالی? حق کو اپنے فرمان سے ثابت کردیتا ہے گو مجرم کیسا ہی
ناگوار جانیں?“ (یونس: 82'81/10)
? جادوگروں کی شکست اور قبول اسلام: حضرت موسی? علیہ السلام نے اپنا عصا پھینکا تو اس نے زبردست اژدھے کی شکل اختیار کرلی اور جادوگروں کی تمام رسیاں نگل گیا? یہ معجزہ دیکھ کر جادوگر فوراً مسلمان ہوگئے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہم نے موسی? پر وحی کی کہ اپنا عصا ڈال دیجیے? اچانک اس نے ان کے بنے ہوئے کھیل کو نگلنا
شروع کردیا? یوں حق ظاہر ہوگیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب جاتا رہا? پس وہ لوگ اس موقع
پر ہار گئے اور خوب ذلیل ہو کر پھرے‘ اور وہ جو ساحر تھے سجدے میں گر گئے? کہنے لگے: ہم ایمان
لائے رب العالمین پر جو موسی? اور ہارون کا بھی رب ہے?“ (الا?عراف: 122-117/7)
متعدد علمائے کرام نے ذکر کیا ہے کہ جب موسی? علیہ السلام نے عصا ڈالا تو وہ ایک بہت بڑا سانپ بن گیا جس کے پاؤں بھی تھے، بہت بڑی گردن اور خوفناک شکل تھی? لوگ اسے دیکھ کر پیچھے ہٹنے اور بھاگنے لگے? وہ ان کی پھینکی ہوئی رسیوں اور لاٹھیوں کی طرف آیا اور بہت تیزی سے ایک ایک کرکے انہیں نگلنے لگا? لوگ دیکھ دیکھ کر تعجب کر رہے تھے? رہے جادوگر، تو وہ یہ صورت حال دیکھ کر ششدر رہ گئے? ان کے سامنے ایک ایسی حقیقت آگئی تھی جس کے بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے? یہ چیز اُن کے مکر و فن سے ماورا تھی‘ تب وہ اپنے علم کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ جادو یا شعبدہ نہیں، نہ وہم و خیال ہے بلکہ یہ حق ہے جو صرف حق تعالی? کی قدرت سے ظاہر ہوا ہے? اللہ تعالی? نے ان کے دل سے غفلت کا پردہ ہٹادیا اور انہیں ہدایت کی روشنی سے منور کردیا? ان کے دلوں کی سختی دور ہر کر اللہ کی طرف توجہ حاصل ہوگئی، چنانچہ وہ سجدے میںگر گئے? انہوں نے کسی سزا یا آزمائش کا خوف نہ رکھتے ہوئے سب کے سامنے موسی? و ہارون علیہماالسلام کے رب پر ایمان لانے کا اعلان کردیا?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.