قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

? صحابہ کرام رضی اللہ عنھُم کا جذبہ? اطاعت: اس کے برعکس سیدنا محمد? کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھُم کا عمل ایک روشن مثال ہے? جب نبی ? نے غزوہ? بدر کے لیے مدینہ سے باہر جاکر مقابلہ کرنے کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھُم سے مشورہ کیا تو حضرت ابو بکر صدیق ? نے بات کی اور بہت عمدہ بات کی? دوسرے مہاجرین نے بھی آپ? کی رائے کی تائید کی? آپ نے پھر بھی فرمایا: ”مجھے مشورہ دو!“ حضرت سعد بن معاذ? نے فرمایا: اللہ کے رسول?! آپ کا اشارہ غالباً ہم انصار کی طرف ہے? قسم ہے اس ذات کی، جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے! اگر آپ ہمیں اس سمندر میں گھسنے کا حکم دیں گے تو ہم اس میں بھی گھس جائیں گے? ہم میں سے ایک آدمی بھی پیچھے نہیں رہے گا? ہمیں یہ بالکل ناپسند نہیں کہ آپ ہمیں دشمن کے مقابلے میں کھڑا کردیں، ہم لوگ ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے، جم کر لڑنے والے ہیں? امید ہے اللہ تعالی? ہمیں ایسی (جنگ) کرنے کی توفیق دے گا جس کو دیکھ کر آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں گی? آپ اللہ کی برکت کے ساتھ ہمیں لے چلیے? حضرت سعد ? کی یہ باتیں سن کر نبی اکرم? انتہائی خوش ہوئے? تفسیر ابن کثیر: 7,6,/8 والرحیق المختوم‘ ص: 343
حضرت عبداللہ بن مسعود? سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: میں نے مقداد رضی اللہ عنہ کا ایک ایسا عمل دیکھا ہے کہ اگر وہ مجھے نصیب ہوتا تو مجھے اس جیسے دوسرے تمام اعمال سے زیادہ پیارا ہوتا? آپ (مقداد?) رسول اللہ? کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ مشرکین کو بددعائیں دے رہے تھے? (حاضر ہوکر) فرمایا: ”اللہ کے رسول?! قسم ہے اللہ کی! ہم آپ سے اس طرح نہیں کہیں گے جس طرح بنی اسرائیل نے موسی? علیہ السلام سے کہا تھا: ”جائیے! آپ اور آپ کا رب جا کر جنگ کیجیے! ہم تو یہاں بیٹھے ہیں?“ بلکہ ہم آپ کے دائیں بائیں، آگے پیچھے لڑیں گے?“ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ? اتنے خوش ہوئے کہ آپ کا چہرہ مبارک چمک اُٹھا? مسند ا?حمد: 458/1 وصحیح البخاری‘ المغازی‘ باب قول اللہ تعالی? ?اذ تستغیثون ربکم....?‘ حدیث: 3952

بنی اسرائیل میدان میں

بنی اسرائیل نے جب اس قوم کے خلاف جہاد کرنے سے انکار کردیا جنہیں وہ زور آور سمجھتے تھے? اس کی سزا کے طور پر وہ صحرا میں بھٹکتے رہے اور اللہ تعالی? نے فیصلہ فرما دیا کہ وہ چالیس سال تک یہاں سے نکل نہیں سکیں گے? بائبل میں یہ واقعہ مذکور نہیں? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اے بنی اسرائیل! ہم نے تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دی اور تم سے کوہ طور کی دائیں طرف
وعدہ کیا اور تم پر من و سلوی? اتارا? تم ہماری دی ہوئی پاکیزہ روزی کھاؤ اور اس میں حد سے آگے نہ
بڑھو ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا اور جس پر میرا غضب نازل ہوجائے، وہ یقینا تباہ ہوا? ہاں!
بے شک میں انہیں بخش دینے والا ہوں جو توبہ کریں، ایمان لائیں، نیک عمل کریں اور راہ راست
پر بھی رہیں?“ (ط?ہ?: 82-80/20)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.