قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

اجازت دوں، تم اس پر ایمان لے آئے؟ بے شک یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے‘ لہ?ذا
عنقریب تم (اس کا انجام) معلوم کرلو گے کہ میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں اطراف مخالف سے
کٹوادوں گا اور تم سب کو سولی چڑھا دوں گا? انہوں نے کہا: کچھ نقصان (کی بات) نہیں‘ ہم اپنے
پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں? ہمیں امید ہے کہ ہمارا پروردگار ہمارے گناہ بخش
دے گا? اسی لیے ہم اوّل ایمان لانے والوں میں ہیں?“ (الشعرائ: 51-29/26)
الغرض فرعون نے جھوٹ اور کفر کا ارتکاب کرتے ہوئے کہا: ”یہی وہ تمہارا بڑا بزرگ ہے، جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے?“ اور ایسا بہتان لگایا، جس کو سب جہان والے جانتے تھے کہ یہ بہتان ہے‘ پھر اس نے دھمکاتے ہوئے کہا: ”میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹ دوں گا? پھر تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا?“ (الشعرائ: 49/26) تاکہ رعیت کا کوئی اور فرد اور اس کے مذہب کا کوئی اور شخص ایسی جرا?ت نہ کرے? اسی لیے اس نے کہا: ”میں تم سب کو کھجور کے تنوں میں سولی پر لٹکوادوں گا?“ (ط?ہ?: 71/20) کیونکہ وہ زیادہ اونچے ہوتے ہیں اور دور سے نظر آتے ہیں? ”اور تمہیں پوری طرح معلوم ہوجائے گا کہ ہم میں سے کس کی مار زیادہ سخت اور دیرپا ہے?“ (ط?ہ?: 71/20)
انہوں نے کہا: ”یہ ناممکن ہے کہ ہم تجھے ان دلیلوں پر ترجیح دیں جو ہمارے سامنے آچکیں?“ (ط?ہ?: 72/20) یعنی ہم ہرگز تیری بات نہیں مانیں گے اور ہمارے دلوں میں جو واضح دلائل گھر کر چکے ہیں، انہیں ہرگز نہیں چھوڑیں گے? اور اللہ پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے‘ تجھے ترجیح نہیں دیں گے یا یہ مطلب ہے کہ انہوں نے کہا: ”قسم ہے اللہ کی جس نے ہمیں پیدا کیا ہے?“ ”اب تو جو کچھ کرنے والا ہے کر گزر?“ (ط?ہ?: 72/20) یعنی جو کچھ تجھ سے ہو سکتا ہے کر لے? ”تو جو کچھ بھی حکم چلا سکتا ہے، وہ اسی دنیوی زندگی ہی میں ہے?“ (ط?ہ?: 73/20) یعنی جب ہم اس دنیا کو چھوڑ کر آخرت کی زندگی میں پہنچ جائیں گے تو وہاں ہم پر تیرا حکم نہیں چلے گا? بلکہ وہاں اسی کی فرماں روائی ہوگی جس کے لیے ہم اسلام لائے ہیں اور جس کے لیے رسولوں کی پیروی اختیار کی ہے? ”ہم (اس امید سے) اپنے پروردگار پر ایمان لائے ہیں کہ وہ ہماری خطائیں معاف کردے اور (خاص کر) جادوگری (کا گناہ) جس پر تونے ہمیں مجبور کیا ہے? اللہ ہی بہتر اور باقی رہنے والا ہے?“ (ط?ہ?: 73/20) یعنی اس کا ثواب بہتر ہے ان انعامات اور عہدوں سے جن کا تو ہمیں لالچ دیتا ہے? اس کے انعامات اس فانی جہان کے مقابلے میں بہت باقی رہنے والے ہیں?
انہوں نے کہا: ”کوئی حرج نہیں، ہم تو اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں? اسی بنا پر کہ ہم سب سے پہلے ایمان والے بنے ہیں، ہمیں امید ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرمادے گا?“ (الشعرائ: 51-50/26) اور انہوں نے کہا: ”تونے ہم میں کون سا عیب دیکھا ہے بجز اس کے کہ ہم اپنے رب کی آیات پر ایمان لے آئے، جب وہ ہمارے پاس آئیں?“ یعنی ہمارا جرم یہی ہے کہ ہم رسول کے لائے ہوئے دین پر ایمان لائے ہیں اور رب کے احکام کو تسلیم کیا ہے? ”اے ہمارے رب! ہم پر صبر کا فیضان فرما!“ یہ سرکش، ظالم، یہ سنگ دل حاکم، بلکہ لعنتی شیطان ہمیں جن مصائب میں مبتلا کر رہا ہے، ہمیں

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.