قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

ہیں?“ (الا?عراف:152/7) چنانچہ ایسے ہی ہوا? بعض علمائے کرام بیان کرتے ہیں کہ ”اللہ تعالی? کا یہ فرمان: ”ہم افترا پردازوں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں?“ قیامت تک آنے والے ہر بدعتی کے لیے اللہ کا قانون ہے?
پھر اللہ تعالی? نے اپنے حلم اور مخلوق پر رحم اور احسان کا ذکر کرتے ہوئے بیان فرمایا کہ جو بندہ توبہ کرے، اللہ تعالی? اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے? چنانچہ ارشاد ہے: ”اور جن لوگوں نے گناہ کے کام کیے، پھر وہ ان کے بعد توبہ کرلیں اور ایمان لے آئیں تو تمہارا رب اس توبہ کے بعد گناہ معاف کردینے والا، رحم کرنے والا ہے?“ (الا?عراف:153/7)
لیکن اللہ تعالی? نے بچھڑا پوجنے والوں کی توبہ قبول نہیں کی، جب تک انہیں (سزا کے طور پر) قتل نہیں کیا گیا? جیسے ارشاد باری تعالی? ہے: ”جب موسی? علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! بچھڑے کو معبود بنا کر تم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے، اب تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو، اپنے کو آپس میں قتل کرو، تمہاری بہتری اللہ کے نزدیک اسی میں ہے? پھر اس نے تمہاری توبہ قبول کرلی? وہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے?“ (البقرة: 54/2) بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ ایک دن، جن لوگوں نے بچھڑے کی پوجا نہیں کی تھی، انہوں نے(اللہ کے حکم سے) ہاتھوں میں تلواریں لے لیں? اللہ نے ان پر دھند بھیج دی تاکہ قریبی رشتہ دار اپنے رشتہ دار کو نہ پہچان سکے? پھر انہوں نے حملہ کرکے ان سب کو قتل کردیا? کہتے ہیں: انہوں نے اس صبح ستر ہزار افراد قتل کیے?
ارشاد باری تعالی? ہے: ”اور جب موسی? کا غصہ فرو ہوا تو ان تختیوں کو اُٹھایا اور ان کے مضامین میں ان لوگوں کے لیے، جو اپنے رب سے ڈرتے تھے، ہدایت اور رحمت تھیں?“ (الا?عراف: 153/7) بعض لوگوں نے ?وَفِی± نُس±خَتِھَا? ”اس کے مضامین میں?“ کے الفاظ سے استدلال کیا ہے کہ تختیاں ٹوٹ گئی تھیں? لیکن یہ استدلال محل نظر ہے? آیت کے الفاظ سے ان کے ٹوٹنے کا اشارہ نہیں ملتا? (واللہ اعلم)
? ستر علمائے بنی اسرائیل کوہ طور پر: موسی? علیہ السلام اپنی قوم کے ستر علماءکے ساتھ کوہ طور پر قوم کی گوسالہ پرستی سے توبہ کے لیے حاضر ہوتے ہیں جہاں وہ ایک اور آزمائش کا سامنا کرتے ہیں? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور موسی? نے اس میعاد پر جو ہم نے مقرر کی تھی اپنی قوم کے ستر آدمی منتخب (کرکے کوہ طور پر
حاضر) کیے? جب اُن کو زلزلے نے پکڑا تو موسی? نے کہا کہ اے پروردگار! اگر تو چاہتا تو اُن کو اور
مجھ کو پہلے ہی سے ہلاک کردیتا? کیا تو اسی فعل کی سزا میں جو ہم میں سے بے عقل لوگوں نے کیا ہے
ہمیں ہلاک کرے گا؟ یہ تو تیری (طرف سے) آزمائش ہے? اس سے تو جسے چاہے گمراہ کرے
اور جسے چاہے ہدایت بخشے? توہی ہمارا کارساز ہے‘ ہو ہمارے گناہ بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو
سب سے بہتر بخشنے والا ہے اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی‘ ہم
تیری طرف رجوع کر چکے? فرمایا کہ جو میرا عذاب ہے اُسے تو جس پر چاہتا ہوں نازل کرتا ہوں

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.