قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

السلام جو کچھ بتاتے ہیں وہ بالکل سچ ہے کیونکہ اللہ تعالی? نے انبیاءکے مخالفین پر عذاب نازل کیے اور مومنین کو ان سے نجات دی? انہیں قیامت کے دن بھی کوئی خوف نہیں ہوگا? جس دن لوگ ایک دوسرے کو آواز دیں گے اور چاہیں گے کہ واپسی کی کوئی راہ انہیں ملے? لیکن ایسا ہونا ممکن نہیں ہوگا? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اس دن انسان کہے گا: آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے؟ نہیں نہیں، کوئی پناہ گاہ نہیں? آج تو تیرے
پروردگار کی طرف ہی قرار گاہ ہے?“ (القیامة: 12-10/75)
”ہانک پکار کا دن?“ اس لفظ کی ایک قراءت دال کی تشدید کے ساتھ [یَو±مَ التَّنَآدِّ] ”بھاگنے کا دن“ بھی ہے? اس سے مراد قیامت کا دن بھی ہوسکتا ہے اور اور عذاب کا دن بھی? جب وہ راہ فرار اختیار کرنا چاہیں گے لیکن کوئی پناہ گاہ میسر نہ ہوگی?
پھر اسی مومن نے مصر میں یوسف علیہ السلام کی نبوت اور ان سے لوگوں کو حاصل ہونے والے دنیوی اور اخروی فوائد کا ذکر کیا کیونکہ موسی? علیہ السلام نے بھی انہی کی آل میں سے مبعوث ہو کر توحید کی دعوت دی اور شرک سے منع فرمایا? اس مومن نے اپنے زمانے کے اہل مصر کے بارے میں کہا کہ حق کا انکار اور رسولوں کی مخالفت ان کی عادت بن چکی ہے? اس لیے کہا: ”پھر تم ان (یوسف) کی لائی ہوئی (دلیل) میں شک و شبہ ہی کرتے رہے یہاں تک کہ جب ان کی وفات ہوگئی تو کہنے لگے: ان کے بعد تو اللہ کسی رسول کو بھیجے گا ہی نہیں?“ (المو?من: 34/40) اور تمہاری یہ بات بھی سراسر غلط تھی? پھر اس مومن نے کہا: ”اسی طرح اللہ گمراہ کرتا ہے ہر اس شخص کو جو حد سے بڑھ جانے والا شک و شبہ کرنے والا ہو? جو لوگ بغیر کسی سند کے، جو ان کے پاس آئی ہو، اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں?“ (المو?من: 35-34/40) یعنی وہ توحید کے دلائل و براہین بلا دلیل رد کر دیتے ہیں اور اللہ تعالی? کو یہ عمل انتہائی ناپسند ہے اور جو لوگ یہ کام کرتے ہیں، وہ اللہ کے غضب کو دعوت دیتے ہیں? ”اللہ تعالی? اسی طرح مغرور، سرکش آدمی کے پورے دل پر مہر لگا دیتا ہے?“ (المو?من: 35/40) یہ حق کی مخالفت کی سزا ہوتی ہے?

محل تعمیر کرنے کا فرعونی مذاق

ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور فرعون نے کہا: اے ہامان! میرے لیے ایک محل بنوا تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) رستوں پر پہنچ
جاؤں (یعنی) آسمانوں کے رستوں پر‘ پھر موسی? کے خدا کو دیکھ لوں اور میں تو اُسے جھوٹا سمجھتا ہوں?
اور اسی طرح فرعون کو اس کے اعمال بد اچھے معلوم ہوتے تھے‘ اسے راستے سے روک دیا گیا تھا اور
فرعون کی تدبیر تو بے کار تھی?“ (المو?من: 37'36/40)
فرعون نے حضرت موسی? علیہ السلام کے دعوی? رسالت کو تسلیم نہ کیا اور خود بہت بڑا جھوٹ بولتے ہوئے کہا:
”میں تمہارا اپنے سوا کسی کو معبود نہیں جانتا? سو اے ہامان! میرے لیے مٹی (کی اینٹیں) آگ سے
پکادو‘ پھر ایک (اونچا) محل بنوا دو تاکہ میں موسی? کے خدا کی طرف چڑھ جاؤں اور میں تو اسے جھوٹا
سمجھتا ہوں?“ (القصص: 38/28)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.