قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

بعض علماءنے ان کتابوں سے اخذ کر کے یہی قول اختیار کیا ہے جن میں نوف بن فضالہ بکالی بھی ہیں، ان کی والدہ کعب احبار کے نکاح میں تھیں? لیکن یہ صحیح نہیں ہے?
صحیحین میں واقعہ? خضر و موسی? علیہماالسلام: قرآن مجید سے اور صحیحین کی صریح حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ بنی اسرائیل کے پیغمبر حضرت موسی? بن عمران علیہ السلام ہی تھے جو خضر علیہ السلام کے پاس گئے تھے? صحیح بخاری میں حضرت سعید بن جبیر? سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما سے کہا: نوف بکالی کا خیال ہے کہ خضر علیہ السلام کے ساتھی موسی? وہ نہیں تھے جو بنی اسرائیل کے نبی تھے? عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما نے فرمایا: اللہ کا دشمن غلط کہتا ہے? ہمیں حضرت ابی بن کعب? نے بتایا کہ اللہ کے رسول ? نے فرمایا: ”موسی? علیہ السلام بنی اسرائیل میں کھڑے ہو کر خطبہ دینے لگے?“ آپ سے پوچھا گیا: سب سے بڑا عالم کون ہے؟“ آپ نے فرمایا: ”میں?“
اللہ تعالی? نے آپ کو تنبیہ فرمائی کیونکہ آپ نے علم کی نسبت اللہ کی طرف نہیں فرمائی تھی? (یعنی یوں نہیں فرمایا تھا کہ اللہ بہتر جانتا ہے?) اللہ نے آپ کی طرف وحی کی: ”دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ میرا ایک بندہ ہے جو تجھ سے زیادہ علم رکھتا ہے?“ موسی? علیہ السلام نے عرض کی: ”یارب! میں اس سے کیسے مل سکتا ہوں؟“ رب تعالی? نے فرمایا: ”ٹوکری میں ایک مچھلی رکھ کر ساتھ لے لیں? جہاں وہ گم ہوجائے گی، وہاں وہ ملے گا?“
حضرت موسی? علیہ السلام نے ایک مچھلی لے کر ٹوکری میں رکھ لی اور(سفر پر) روانہ ہوگئے? آپ کے ساتھ آپ کے خادم یوشع بن نون علیہ السلام بھی روانہ ہوئے? (چلتے چلتے) وہ ایک چٹان تک پہنچے‘ وہاں وہ سر رکھ کر سوگئے (اس دوران میں) ٹوکری میں مچھلی تڑپی اور ٹوکری سے نکل کر سمندر میں جاگری? سمندر میں اس کا راستہ ایک سرنگ کی طرح بن گیا کیونکہ اللہ تعالی? نے مچھلی (کی گزر گاہ) سے پانی کی روانی روک دی اور وہ ایک طاق سا بن گیا? جب حضرت موسی? علیہ السلام بیدار ہوئے تو یوشع بن نون انہیں مچھلی کے بارے میں بتانا بھول گئے? چنانچہ وہ دن کا باقی حصہ بھی چلتے رہے اور پھر رات بھر بھی چلتے رہے? اگلے دن موسی? علیہ السلام نے اپنے خادم سے فرمایا: ”لا ہمارا ناشتہ دے? ہمیں تو اس سفر سے سخت تکلیف اُٹھانی پڑی?“ نبی کریم ? نے فرمایا: ”حضرت موسی? علیہ السلام کو تھکاوٹ محسوس نہیں ہوئی حتی? کہ اس جگہ سے آگے چل پڑے جہاں پہنچنے کا انہیں اللہ نے حکم دیا تھا?“ تب آپ کے خادم نے آپ سے عرض کی: ”کیا آپ نے دیکھا بھی؟ جبکہ ہم پتھر سے ٹیک لگا کر آرام کررہے تھے، وہیں میں مچھلی بھول گیا تھا? دراصل شیطان ہی نے مجھے بھلا دیا کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں? اس مچھلی نے ایک انوکھے طور پر دریا میںاپنا رستہ بنا لیا?“ فرمایا: ” مچھلی کے لیے سرنگ بن گئی!“ اور یہ چیز موسی? اور آپ کے خادم کے لیے تعجب کا باعث ہوگئی? تب حضرت موسی? علیہ السلام نے فرمایا: ”یہی تھا جس کی تلاش میں ہم تھے، چنانچہ وہیں سے اپنے قدموں کے نشان ڈھونڈتے ہوئے لوٹے?“
وہ دونوں اپنے نشانات قدم دیکھتے دیکھتے چٹان تک جا پہنچے? دیکھا کہ ایک آدمی کپڑا اوڑھے موجود ہے? حضرت موسی? علیہ السلام نے سلام کہا? خضر علیہ السلام نے کہا: ”اس سر زمین میں سلام کہاں سے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.