قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

نتائج و فوائد.... عبرتیں و حکمتیں

? موسی?: وجہ تسمیہ: حضرت موسی? علیہ السلام کے نام کے متعلق دو آراءہیں:
ا موسی?: قدیم مصری زبان کا لفظ ہے جو دو کلمات (مو +شا) کا مرکب ہے? (مو) کا معنی ”پانی“
ہے جبکہ (شا) کا مطلب ”شجر“ یعنی درخت ہے? آپ کو موسی? اس لیے کہا گیا کیونکہ آپ کی والدہ
محترمہ نے فرعون کے خوف سے آپ کو دریا پر واقع درختوں کے جھنڈ میں ڈال دیا تھا? اس طرح
آپ صندوق میں بند فرعون کے محل میں پہنچے تو وہاں کے لوگوں نے آپ کو نکال لیا اور آپ کو
”موسی?“ یعنی ”پانی سے نکالا ہوا“ کہا جانے لگا?

ب دوسری رائے یہ ہے کہ ”موسی?“ مصری لفظ (مس) سے ماخوذ ہے جس کا معنی طِف±لµ یعنی ”بچہ“
ہے?
? اصلاح امت: حضرت موسی? علیہ السلام کے قصے سے ہمیں اصلاح امت کا طریقہ معلوم ہوتا ہے? مسلسل غلامی اور حکمرانوں کے ظلم و ستم سہنے والی اقوام کے اخلاق تباہ ہوجاتے ہیں? ان کی سوچ، فکر اور عزت نفس برباد ہوجاتی ہے? عزت و وقار کی جگہ ذلت و رسوائی ان کا مقدر بن جاتی ہے اور بہادری و شجاعت کی جگہ بزدلی اور خوف ان کی زندگی کا لازمی جز ٹھہرتا ہے? لہ?ذا ہر جابر و ظالم حکمران کی اطاعت ان کا نصب العین بن جاتا ہے?
حضرت موسی? علیہ السلام کی قوم کی حالت بھی یہی تھی? اس تکلیف دہ اور رسوا کن حالت سے نجات کے لیے آپ نے انہیں جہاد کا حکم دیا تو وہ فطری بزدلی اور خوف کی وجہ سے یہ فریضہ ادا نہ کرسکے‘ لہ?ذا ان کی اصلاح اور تربیت کے لیے اللہ تعالی? نے ارض مقدس ان پر چالیس برسوں تک حرام قرار دے دی? اس عرصے میں وہ صحراؤں اور ریگستانوں میں بھٹکتے رہے? بالآخر انہیں غلامی کی جگہ آزادی کی تربیت ملی، انہوں نے ذلت و رسوائی کی جگہ عزت و آبرو سے جینا سیکھا اور شریعت الہ?ی کے مطابق زندگی گزارنے کا ہنر انہیں مل گیا? نیز اس عرصے میں بزدل نسل ختم ہوگئی اور نئی نوجوان نسل، غیرت مند، آزاد منش اور عزت سے جینا سیکھ کر میدان جہاد میں فرعونیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوگئی? اس پورے تربیتی نظام سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جب بھی امت کی اصلاح درکار ہو تو اس کے لیے ایک نسل کی‘ شریعت کے مطابق‘ تربیت کرنا ضروری ہوگا جو غیور، آزادی کے متوالے، عزت نفس سے لیس اور قربانی و ایثار کے خوگر ہوں?
? انسانی تباہی کا سبب‘ کفر و شرک: تاریخ انسانی کا سر سری جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انسان متعدد بار عذاب الہ?ی سے دوچار ہو کر تباہ و برباد ہوئے ہیں? کبھی یہ تباہی زلزلوں کی صورت میں آتی ہے تو کبھی طوفان و سیلاب کی شکل میں? کبھی جنگیں انسانوں کو تاخت و تاراج کرتی ہیں تو کبھی سمندری طوفان بستیوں کو ویران کردیتے ہیں?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.