قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

وہاں جاؤ تو یہ ادنی? چیزیں تمہیں مل سکتی ہیں لیکن یہاں میں تمہارا مطالبہ پورا نہیں کروں گا?
ان لوگوں کی مذکورہ بالا تمام حرکتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں جن کاموں سے منع کیا گیا تھا، وہ ان سے باز نہیں آئے? جیسے اللہ تعالی? نے فرمایا: ”اور اس میں حد سے آگے نہ بڑھو ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا اور جس پر میرا غضب نازل ہوجائے، وہ یقینا تباہ ہوا?“ (ط?ہ?: 81/20)
لیکن اللہ تعالی? نے اس شدید وعید کے ساتھ ان لوگوں کے لیے رحمت اور امید کا دروازہ کھلا رکھا جو توبہ کرکے اللہ کی طرف آجائیں اور مردود شیطان کے راستے پر نہ چلتے رہیں? اس لیے فرمایا: ”بے شک میں انہیں بخش دینے والا ہوں جو توبہ کریں، ایمان لائیں، نیک عمل کریں اور راہ راست پر بھی رہیں?“ (ط?ہ?: 82/20)

حضرت موسی? علیہ السلام کی دیدار الہ?ی کی خواہش

اللہ تعالی? نے اپنے محبوب حضرت موسی? علیہ السلام کو خصوصی ملاقات کا شرف اور احکامات شریعت دینے کے لیے کوہ طور پر چالیس دنوں کے لیے بلا لیا? موسی? علیہ السلام نے وہاں پر دیدار ربانی کی خواہش کا اظہار کیا جسے اللہ تعالی? نے درج ذیل پیرائے میں بیان فرمایا ہے:
”اور ہم نے موسی? سے تیس رات کی میعاد مقرر کی اور دس (راتیں) اور ملا کر اسے پورے
(چالیس) کردیا‘ پھر اس کے پروردگار کی چالیس رات کی میعاد پوری ہوگئی? اور موسی? نے اپنے
بھائی ہارون سے کہا کہ میرے (کوہ طور پر جانے کے) بعد تم میری قوم میں میرے جانشین ہوجاؤ!
(ان کی) اصلاح کرتے رہنا اور شریروں کے رستے پر نہ چلنا? اور جب موسی? ہمارے مقرر کیے
ہوئے وقت پر (کوہ طور پر) پہنچے اور اُن کے پروردگار نے اُن سے کلام کیا تو کہنے لگے کہ اے
میرے پروردگار! مجھے (جلوہ) دکھا کہ میں تیرا دیدار (بھی) کروں? پروردگار نے فرمایا کہ تم مجھے
ہرگز نہ دیکھ سکو گے? ہاں پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو? اگر یہ اپنی جگہ قائم رہا تو تم مجھ کو دیکھ سکو گے?
جب اُن کا پروردگار پہاڑ پر جلوہ نما ہوا تو (تجلی انوار ربانی نے) اُس کو ریزہ ریزہ کردیا اور موسی? بے
ہوش ہوکر گر پڑے? جب ہوش میں آئے تو کہنے لگے کہ تیری ذات پاک ہے اور میں تیرے حضور
میں توبہ کرتا ہوں اور جو ایمان لانے والے ہیں اُن سب سے اول ہوں? (اللہ تعالی? نے) فرمایا:
موسی?! میں نے تم کو اپنے پیغام اور اپنے کلام کے ذریعے سے لوگوں سے ممتاز کیا ہے لہ?ذا جو میں
نے تم کو عطا کیا ہے اسے لے لو اور (میرا) شکر بجا لاؤ? اور ہم نے (تورات کی) تختیوں میں ان
کے لیے ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی? پھر (ارشاد فرمایا کہ) اسے مضبوطی سے پکڑے
رہو اور اپنی قوم سے بھی کہہ دو کہ ان باتوں کو جو اس میں (درج ہیں اور) بہت بہتر ہیں پکڑے
رہیں? میں عنقریب تم کو نافرمان لوگوں کا گھر دکھاؤں گا? جو لوگ زمین میں ناحق غرور کرتے ہیں،
اُن کو اپنی آیتوں سے پھیر دوں گا? اگر یہ سب نشانیاں بھی دیکھ لیں‘ تب بھی اُن پر ایمان نہ لائیں
اور اگر راستی کا رستہ دیکھیں تو اسے (اپنا) رستہ نہ بنائیں اور اگر گمراہی کی راہ دیکھیں تو اسے رستہ
بنالیں? یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے غفلت کرتے رہے? اور جن

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.