قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

اسی لیے اللہ تعالی? نے فرمایا: ”پس جب ان کے رب نے اس (پہاڑ) پر تجلی فرمائی تو تجلی نے اسے ریزہ ریزہ کردیا اور موسی? بے ہوش ہو کر گر پڑے? پھر جب ہوش میں آئے تو عرض کیا: بے شک آپ کی ذات منزہ ہے، میں آپ کی جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلے (اس پر) ایمان لانے والا ہوں?“
مجاہد? فرماتے ہیں: اللہ تعالی? نے فرمایا: ”لیکن تم اس پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو، اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہا تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے?“ وہ آپ سے بڑا اور زیادہ سخت ہے? ”پس جب ان کے رب نے اس پر تجلی فرمائی?“ اور آپ نے پہاڑ کو دیکھا کہ وہ ٹوٹ پھوٹ گیا? موسی? علیہ السلام پہاڑ کی اس کیفیت کو دیکھتے ہی بے ہوش ہو کر گر پڑے?
حضرت انس? سے روایت ہے کہ رسول اللہ? نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ?فَلَمَّا تَجَلّ?ی رَبُّہ¾ لِل±جَبَلِ جَعَلَہ¾ دَکًّا? پھر آپ ? نے چھنگلی کی بالائی پور پر انگوٹھا رکھ کر اشارہ فرمایا (کہ اس قدر تجلی فرمائی) تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوگیا?
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہُما سے روایت ہے کہ اللہ تعالی? نے صرف چھنگلیا کے برابر اپنی عظمت کی تجلی فرمائی تو پہاڑ مٹی بن گیا اور حضرت موسی? علیہ السلام بے ہوش ہو کر گر پڑے?
تفسیر الطبری: 72-70/6 تفسیر سورة الا?عراف‘ آیت: 143
قتادہ? فرماتے ہیں: ?صَعِقًا? کا مطلب یہ ہے کہ فوت ہو کر گرگئے? لیکن پہلا قول درست ہے کہ آپ بے ہوش ہو کر گر پڑے? کیونکہ اس کے بعد یہ ارشاد ہے: ”جب ہوش میں آئے?“ (ہوش میں آنا غشی ہی سے ہوتا ہے? اسے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا کہا جاتا ہے?) تو عرض کیا: ”بیشک آپ کی ذات منزہ ہے?“ اس لفظ میں اللہ کی پاکیزگی اور عظمت کا اظہار ہے کہ اس کی عظمت کی وجہ سے کوئی اسے دیکھ نہیں سکتا? ”میں آپ کی جناب میںتوبہ کرتا ہوں?“ یعنی آیندہ کبھی دیدار کی درخواست نہیں کروں گا? ”اور میں سب سے پہلے (اس پر) ایمان لانے والا ہوں?“ کہ تیری تجلی نہ کوئی زندہ برداشت کرتا ہے نہ بے جان مخلوق? جاندار فوراً ہلاک ہوجائے گا اور بے جان ٹوٹ پھوٹ جائے گا?
صحیحین میں حضرت ابو سعید خدری? سے روایت ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمایا: ”انبیائے کرام علیہم السلام میں سے مجھے دوسروں پر فضیلت نہ دو? کیونکہ قیامت کے دن لوگ بے ہوش ہوجائیں گے تو سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا? اس وقت میں دیکھوں گا کہ موسی? علیہ السلام عرش کا ایک پایہ پکڑے ہوئے ہیں? معلوم نہیں انہیں مجھ سے پہلے ہوش آگیا ہوگا یا طور کی بے ہوشی کا بدلہ (یہ) ملے گا (کہ وہ اس وقت بے ہوش نہیں ہوں گے?“)
صحیح البخاری‘ الخصومات‘ باب مایذ کر فی الا?شخاص.... الخ‘ حدیث: 2412 وصحیح مسلم‘ الفضائل‘ باب من فضائل موسی? علیہ السلام‘ حدیث: 2373
نبی ? کا یہ فرمان کہ ”مجھے موسی? علیہ السلام پر فضیلت نہ دو?“ یا تو تواضع اور کسر نفسی کا اظہار ہے یا یہ مطلب ہے کہ تعصب اور غصے کے انداز سے یہ بات نہ کہو یا یہ مطلب ہے کہ افضل قرار دینا تمہارا کام نہیں

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.